کتاب: زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات - صفحہ 20
کے نتائج و عواقب نہایت ہی سنگین اور تباہ کن ہیں۔ زنا ایسے ہی بدترین سرفہرست گناہوں میں سے ایک ہے۔ زنا اپنے اندر … جیسے کہ امام ابن قیم لکھتے ہیں… شر کی ساری خصلتوں؛ دین کی کمی، پارسائی کا خاتمہ، مروت و اخلاق کی بربادی، قلتِ غیرت، سب کو سموئے ہوئے ہے۔ اس کے عواقب اور نتائج میں سے رب تعالیٰ کی ناراضی، چہرے کی تاریکی اور ظلمت، دل کا اندھیرا اور اس کی بے نوری ہے۔ وہ بدکار کے وقار کو ختم کردیتا ہے اور اسے اللہ تعالیٰ اور ان کے بندوں کی نگاہوں سے گرا دیتا ہے۔ وہ اس سے [پاک دامنی]، [پاک بازی] اور [نیکی] کے بہترین نام چھینے جانے اور ان کے متضاد نام [فاجر]، [فاسق]، [زانی] اور [خائن] دلوانے کا سبب بنتا ہے۔ اسی طرح وہ [ایمان مطلق] [1]کے اعزاز سے محروم کروادیتا ہے اور اس سے [پاکیزہ] کا لقب دور کروا کر اس کے بدلے میں [ناپاک] کا لقب دلوادیتا ہے۔[2] زنا کے مفاسد شدید، مہلک اور انتہائی سنگین ہیں۔ زنا کے پھیلاؤ کی بنا پر پیدا ہونے والے جنسی امراض میں سے ایک مرض ایڈز کے ۲۰۰۰ء تک چار کروڑ افراد شکار ہوئے اور ایک کروڑ چالیس لاکھ اس کی وجہ سے لقمہ اجل بن گئے۔ ۱۹۸۱ء سے ۲۰۰۷ء تک مرنے والوں کی تعداد دو کروڑ پچیس لاکھ تھی۔ ۲۰۰۷ء، صرف ایک سال، میں سے مرنے والوں کی تعداد بیس لاکھ اور بیماری کا شکار ہونے والے نئے لوگوں کی تعداد پچیس لاکھ تھی۔ اس مرض میں مبتلا ہونے والے تین ہزار دو سو افراد کا ہر روز علاج کیا جاتا ہے، جب کہ ہر روز اس بیماری میں نئے مبتلا ہونے والوں کی تعداد سات ہزار ایک سو ہے۔ ایک اور جنسی مرض [] سے بچاؤ اور اس کے اثرات کو ختم کرنے کے لیے سالانہ اخراجات کا اندازہ قریباً دو بلین ڈالر ہے۔ زنا
[1] یعنی اس کا ایمان ناقص، ادھورا اور نامکمل قرار پاتا ہے۔ [2] ملاحظہ ہو: ’’روضۃ المحبین ونزہۃ المشتاقین‘‘ ص ۳۵۸۔۳۵۹۔