کتاب: زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات - صفحہ 193
الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ وَلَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ۔ یَوْمَ تَشْہَدُ عَلَیْہِمْ اَلْسِنَتُہُمْ وَاَیْدِیْہِمْ وَاَرْجُلُہُمْ بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۔ یَوْمَئِذٍ یُّوَفِّیہِمُ اللّٰہُ دِیْنَہُمُ الْحَقَّ وَیَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْحَقُّ الْمُبِیْنُ۔}[1] [بے شک جو لوگ پاک دامن، (بُرائی سے) بے خبر، ایمان والی عورتوں پر (زنا کی) تہمت لگاتے ہیں، وہ دنیا اور آخرت میں لعنت کیے گئے اور ان کے لیے ہی بہت بڑا عذاب ہے، جس دن ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان کے خلاف ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔ اس دن اللہ تعالیٰ انھیں پورا پورا ٹھیک بدلہ دیں گے اور وہ جان لیں گے، کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہی حق ہیں، جو ظاہر کرنے والے ہیں۔] ۳: ارشادِ تعالیٰ: {وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلَا تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ} [2] [جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں، پھر چار گواہ نہ لائیں، تو انھیں اسّی (۸۰) کوڑے مارو، اور ان کی کوئی گواہی کبھی قبول نہ کرو اور وہ لوگ ہی نافرمان ہیں۔] تینوں نصوص کے حوالے سے دس باتیں: ۱: پہلی نص میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے [پاک دامن، بے خبر، ایمان والی خواتین پر تہمت لگانے] کو [اَلْمُوْبِقَاتِ] میں شمار کیا ہے۔ اور اس سے مراد [اَلْمُہْلِکَاتِ]
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب الحدود، باب رمي المحصنات، رقم الحدیث ۶۸۵۷، ۱۲/۱۸۱؛ وصحیح مسلم، کتاب الإیمان، باب بیان الکبائر وأکبرھا، رقم الحدیث ۱۴۵۔ (۸۹)، ۱/۹۲۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔