کتاب: زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات - صفحہ 189
’’آدمی کا دس عورتوں سے زنا کرنا پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنے سے اس شخص پر ہلکا ہے۔‘‘ مراد یہ ہے، کہ ایک پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنے کا گناہ دس عورتوں سے برائی کرنے کے مجموعی گناہ سے زیادہ ہے۔ جب یہ گناہ اس قدر سنگین اور قبیح ہے، تو آخرت میں اس کی سزا کتنی تکلیف دہ اور اذیت ناک ہوگی! اللہ کریم اس گناہ سے ہمیں اور ہماری اولادوں کو محفوظ رکھیں۔ آمِیْن یَاحَيُّ یَا قَیُّوْمُ۔ ۔۲۳۔ زنا کے قریب لے جانے والی باتوں کی ممانعت زنا کی شدید قباحت اور بے حد سنگینی کے دلائل میں سے ایک یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے صرف اسے حرام کرنے پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ اس کے قریب لے جانے والی باتوں سے بھی دور رہنے کا حکم دیا ہے۔ ارشادِ تعالیٰ ہے: {وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰٓی}[1] [اور زنا کے قریب نہ جاؤ] اس کی تفسیر میں پانچ مفسرین کے اقوال ملاحظہ فرمائیے:
[1] ہامش المفہم ۳/۷۳۲۔ [2] المسند، جزء من رقم الحدیث ۲۳۸۵۴، ۳۹/۲۷۷؛ والأدب المفرد، باب حقّ الجار، جزء من رقم الحدیث ۱۰۳، ص ۵۱۔۵۲؛ وصحیح الترغیب والترہیب، کتاب الحدود وغیرھا، الترہیب من الزنا، جزء من رقم الحدیث ۲۴۰۴ ۔ (۱۸)، ۲/۶۱۵؛ ومجمع الزوائد، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء في أذی الجار، ۸/۱۶۸۔ حافظ منذری اور حافظ ہیثمی لکھتے ہیں، کہ اسے (امام) احمد اور (امام) طبرانی نے (المعجم) الکبیر اور (المعجم) الاوسط میں روایت کیا ہے اور اس کے راویان [ثقہ] ہیں۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] اور شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اس کی سند کو [جید] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترہیب ۲/۶۱۶؛ ومجمع الزوائد ۸/۱۶۸؛ وصحیح الترغیب والترہیب ۲/۶۱۵؛ وہامش المسند ۳۹/۲۷۷)۔