کتاب: زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات - صفحہ 185
بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’حُرْمَۃُ نِسَائِ الْمُجَاہِدِیْنَ عَلَی الْقَاعِدِیْنَ کَحُرْمَۃِ أُمَّہَاتِہِمْ۔ وَمَا مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْقَاعِدِیْنَ یَخْلُفُ رَجُلًا مِنَ الْمَجَاہِدِیْنَ فِيْ أَہْلِہٖ، فَیَخُوْنُہٗ فِیْہِمْ إِلَّا وُقِفَ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، فَیَأْخُذُ مِنْ عَمَلِہٖ مَا شَائَ۔ فَمَا ظَنَّکُمْ؟‘‘[1] ’’مجاہدین کی خواتین کی حُرمت (پیچھے) رہنے والوں پر ان کی ماؤں کی حرمت جیسی ہے۔ مجاہدین کے گھر والوں کے کام کاج میں ان کی نیابت کرنے والا کوئی شخص ان (کے گھر والوں) میں خیانت نہیں کرتا، مگر اسے روزِ قیامت کھڑا کیا جائے گا اور وہ (یعنی مجاہد) اس کے عمل (یعنی نیکیوں) میں سے جو چاہے گا، لے لے گا۔‘‘ (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا:) ’’سو تمہارا گمان کیا ہے؟‘‘ صحیح مسلم کی ایک دوسری روایت میں ہے: ’’فَقَالَ: ’’فَخُذْ مِنْ حَسَنَاتِہٖ مَا شِئْتَ۔‘‘[2] تو انھوں نے فرمایا (یعنی اللہ تعالیٰ فرمائیں گے): ’’سو تم اس کی نیکیوں سے جو چاہے، لے لو۔‘‘ سنن ابی داؤد میں ہے: ’’إِلَّا نُصِبَ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، فَقِیْلَ لَہُ: ’’ہٰذَا قَدْ خَلَفَکَ فِيْ
[1] المفہم ۱/۳۰۵ باختصار۔ نیز ملاحظہ ہو: شرح النووي ۳/۱۱۷۔ [2] صحیح الترغیب والترہیب، کتاب الحدود وغیرھا، الترہیب من الزنا…، رقم الحدیث ۲۴۰۵ ۔ (۱۹)، ۲/۶۱۶۔ حافظ منذری لکھتے ہیں، کہ اسے (امام) طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس کے راویان [ثقہ] ہیں۔ شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۲/۶۱۶)۔ [3] اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہماری اولادوں کو اس بُرے عمل اور اس کے عذاب سے محفوظ رکھیں۔ آمین یا رب العالمین۔