کتاب: زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات - صفحہ 178
’’جب میں سورہا تھا، تو میرے پاس دو آدمی آئے اور انھوں نے میری بغلوں اور کہنیوں کے درمیان سے میرے دونوں بازوؤں سے پکڑا…
پھر مجھے لے جایا گیا، یہاں تک کہ ایک ایسی قوم کے ہاں لائے، جو ہوا کی بھرائی کی وجہ سے سب چیزوں سے زیادہ پھولے ہوئے، بدترین بدبو اور قبیح ترین شکل و صورت والے تھے۔
میں نے پوچھا: ’’یہ کون لوگ ہیں؟‘‘
کہا گیا: ’’زنا کرنے والے مرد اور زنا کرنے والی عورتیں۔‘‘
صحیح ابن خزیمہ میں ہے:
’’کَأَنَّ رِیْحَہُمُ الْمَرَاحِیْضُ۔‘‘[1]
[ان کی بدبو ٹٹیوں سے آنے والی بدبو کی طرح تھی۔]
دونوں حدیثوں کے حوالے سے آٹھ باتیں:
۱: بدکار لوگ دوزخ کے اندر ایسے گڑھے میں ہوں گے، جو تنور کی مانند اوپر سے تنگ اور نیچے سے فراخ ہوگا۔ علامہ کرمانی اس عذاب کی زانیوں سے مناسبت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’بدکار لوگ خَلوت طلب کرتے ہیں، تو تنور ان کے مناسبِ حال تھا۔‘‘[2]
۲: ان کے نیچے آگ روشن ہوگی۔ اس عذاب کے حوالے سے علامہ کرمانی نے قلم
[1] صحیح البخاري، کتاب التعبیر، باب تعبیر الرؤیا بعد صلاۃ الصبح، جزء من رقم الحدیث ۷۰۷۴، ۱۲/۴۳۸۔۴۳۹۔
[2] صحیح ابن خزیمۃ، کتاب الصیام، جماع أبواب الأفعال التي تفطر الصائم، باب ذکر تعلیق المفطرین قبل وقت الإفطار بعراقیبہم…، جزء من رقم الحدیث ۱۶۸۶، ۳/۲۳۷؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب إخبارہ صلي الله عليه وسلم عن مناقب الصحابۃ، باب صفۃ النار وأہلہا، ذکر وصف عقوبۃ أقوام من أجل أعمالہم ارتکبوھا اُري رسول اللّٰہ صلي الله عليه وسلم إیاھا، جزء من رقم الحدیث ۷۴۹۱، ۱۶/۵۳۶۔ الفاظِ حدیث صحیح ابن حبان کے ہیں۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] اور شیخ ارناؤوط نے ابن حبان کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترہیب ۲/۶۱۱؛ وہامش الإحسان ۱۶/۵۳۷)۔