کتاب: زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات - صفحہ 162
’’یُجْلَدَانِ وَیُنْفَیَانِ سَنَۃً۔‘‘[1] [دونوں کو کوڑے لگائے جائیں گے اور دونوں ایک (ایک) سال کے لیے جلاوطن کیے جائیں گے۔] ۹: امام عبد الرزاق نے نافع سے روایت نقل کی ہے، کہ: ’’أَنَّ [ابْنَ] عُمَرَ رضی اللّٰهُ عنہما حَدَّ مَمْلُوْکَۃً لَّہٗ فِيْ الزِّنٰی، وَنَفَاہَا إِلٰی فِدْکَ۔‘‘[2] ’’بے شک [ابن] عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی لونڈی پر زنا کی حد قائم کی اور اسے فدک جلاوطن کردیا۔‘‘ ان دلائل کے حوالے سے پانچ باتیں: ۱: امام ابن منذر لکھتے ہیں: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدور والے واقعہ میں حلفاً فرمایا، کہ بلاشبہ وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کے ساتھ فیصلہ کریں گے، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک اس [یعنی غیر شادی شدہ زنا کرنے والے مزدور] پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے۔‘‘ اور وہ (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فیصلہ) کتاب اللہ کا بیان ہے۔ یہی بات [یعنی غیر شادی بدکار کی جلاوطنی] عمر رضی اللہ عنہ نے برسرِ منبر خطبہ میں فرمائی، خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم نے اس پر عمل کیا اور کسی ایک نے (بھی) اس پر اعتراض نہ کیا، تو اس طرح یہ (امت کا) اجماع تھا۔‘‘[3]
[1] المصنف، کتاب الحدود، في النفي: من أین إلٰی أین؟ رقم الروایۃ ۸۸۴۷، ۱۰/۸۳۔ نیز ملاحظہ ہو: موسوعۃ فقہ عثمان بن عفان رضی اللّٰه عنہ ص ۱۹۶۔ [2] مصنف ابن أبي شیبۃ میں [المہری] ہے، لیکن تحفۃ الاحوذی میں [المھدی] ہے۔ (ملاحظہ ہو: تحفۃ الاحوذي ۴/۵۹۲)۔ اور شاید صحیح یہی ہو اور المصنف میں [المھری] طباعت کی غلطی کے سبب لکھا گیا ہو۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔ [3] المصنف، کتاب الحدود، في النفي: من أین إلی أین؟ رقم الروایۃ ۸۸۴۹، ۱۰/۸۴۔ نیز ملاحظہ ہو: المرجع السابق، رقم الروایۃ ۸۸۴۸، ۱۰/۸۴؛ ومصنف عبد الرزاق، باب ہل یحصن الرجل ولم یدخل؟، رقم الروایۃ ۱۳۲۸۲، ۷/۳۰۵؛ والمحلّی، ضمن رقم المسألۃ ۲۱۹۷، ۱۳/۱۱۲؛ والسنن الکبریٰ للبیہقي، کتاب الحدود، باب ما جاء في نفي البکر، رقم الروایۃ ۱۶۹۸۰، ۸/۳۸۹؛ وموسوعۃ علي بن أبي طالب رضی اللّٰه عنہ ، ص ۳۲۲۔