کتاب: زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات - صفحہ 153
[اقامتِ حد کے لیے ترغیب] امام ابن حبان نے اس پر حسبِ ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [ذِکْرُ الْأَمْرِ بِإِقَامَۃِ الْحَدُوْدِ فِيْ الْبِلَادِ إِذْ إِقَامَۃُ الْحَدِّ فِيْ الْبَلَدِ یَکُوْنُ أَعَمَّ نَفْعًا مِّنْ أَضْعَافِہِ الْقَطْرَ إِذَا عَمَّتْہُ] [1] [شہروں میں اقامتِ حدود کا ذکر، کیونکہ شہر میں حد اس میں ہر جانب سے ہونے والی بارش سے کئی گُنا زیادہ وسیع نفع والی ہے۔] علامہ سیوطی شرح حدیث میں لکھتے ہیں: ’’(خَیْرٌ لِأَہْلِ الْأَرْضِ) أَيْ أَکْثَرُ بَرَکَۃً فِيْ الرِّزْقِ وَغَیْرِہٖ مِنَ الثِّمَارِ وَالْأَنْہَارِ۔‘‘[2] [یعنی رزق اور پھلوں اور نہروں میں زیادہ برکت والی ہے۔] علامہ طیبی اقامتِ حد کا چالیس دن کی بارش سے بہتر ہونے کا سبب بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں: ’’وَذٰلِکَ لِأَنَّ فِيْ إِقَامَتِہَا زَجْرًا لِّلْخَلْقِ عَنِ الْمَعَاصِيْ وَالذُّنُوْبِ، وَسَبَبًا بَفْتَحِ أَبْوَابِ السَّمَائِ۔ وَفِيْ الْقُعُوْدِ عَنْہَا، وَالتَّہَاوُنِ بِہَا إِنْہِمَاکٌ لَّہُمْ فِيْ الْمَعَاصِيْ، وَذٰلِکَ سَبَبٌ لِّأَخْذِہِمْ بِالسِّنِیْنِ وَالْجَدْبِ وَإِہْلَاکِ الْخَلْقِ۔‘‘[3] [اور یہ اس لیے ہے، کیونکہ اُنھیں قائم کرنے میں مخلوق کو نافرمانیوں اور گناہوں سے روکنا اور آسمان کے دروازوں کے کھولنے کا سبب ہے اور اُنھیں چھوڑ کر بیٹھے رہنا اور اُن کے متعلق لاپروائی ان (لوگوں) کا نافرمانیوں
[1] ملاحظہ ہو: في ظلال القرآن ۴/۲۴۸۸۔ [2] سنن النسائي، کتاب قطع السارق، الترغیب في إقامۃ الحد، ۸/۷۵۔۷۶؛ وسنن ابن ماجہ، أبواب الحدود، باب إقامۃ الحدود، رقم الحدیث ۲۵۳۸، ص ۴۲۴؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الحدود، رقم الحدیث ۴۳۹۸، ۱۰/۲۴۴۔ الفاظِ حدیث سنن ابن ماجہ کے ہیں۔ سنن النسائی میں [ثلاثین صباحا] [تیس دن] ہے۔ شیخ البانی نے اسے [الحسن لغیرہ] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترہیب ۲/۵۹۵)۔ نوٹ: اسی بارے میں امام ابن ماجہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے، امام سمویہ نے [الفوائد] میں اور امام طبرانی نے المعجم الکبیر اور المعجم الاوسط میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث روایت کی ہے۔ (ملاحظہ ہو: سنن ابن ماجہ، أبواب الحدود، باب إقامۃ الحدود، رقم الحدیث ۲۵۳۷، ص ۴۲۴؛ وسلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، المجلد الأول، رقم الحدیث ۲۳۱ کے تحت۔ [3] سنن النسائي ۸/۷۵۔