کتاب: زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات - صفحہ 122
۴: امام حاکم اور امام بیہقی نے حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انھوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’وَلَا ظَہَرَتِ الْفَاحِشَۃُ فِيْ قَوْمٍ قَطُّ إِلَّا سَلَّطَ اللّٰہُ عَلَیْہِمُ الْمَوْتَ۔‘‘[1]
[کسی قوم میں کبھی بھی زنا عام نہیں ہوتا، مگر اللہ تعالیٰ ان پر موت مسلط فرما دیتے ہیں]۔
جب کسی قوم کی سیاہ کاریوں کے سبب جبار و قہار اللہ ان پر موت مسلط فرمادیں، تو پھر وہ کیونکر اس سے بچ سکتے ہیں؟ کیا آنے والا ہر روز چیخ چیخ کر انسانوں کی توجہ اس حقیقت کی جانب مبذول نہیں کروارہا؟
{اِِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَذِکْرٰی لِمَنْ کَانَ لَہٗ قَلْبٌ اَوْ اَلْقَی السَّمْعَ وَہُوَ شَہِیْدٌ۔}[2]
۵: امام مالک نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا ہے، کہ بے شک انھوں نے فرمایا:
’’وَلَا فَشَا الزِّنَا فِيْ قَوْمٍ قَطُّ إِلَّا کَثُرَ فِیْہُمُ الْمَوْتُ۔‘‘[3]
[1] سنن ابن ماجہ، أبواب الفتن، باب العقوبات، جزء من رقم الحدیث ۴۰۶۸، ۲/۳۸۵؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب الفتن والملاحم، ۴/۵۴۰۔ الفاظِ حدیث سنن ابن ماجہ کے ہیں۔ امام حاکم نے اس کی [سند کو صحیح]، حافظ ذہبی اور شیخ ارناؤوط نے اسے [صحیح] اور شیخ البانی نے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المستدرک ۴/۵۴۱؛ والتلخیص ۴/۵۴۱؛ وہامش الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان ۱۰/۲۵۹؛ وصحیح سنن ابن ماجہ ۲/۳۷۰)۔
[2] جنسی امراض کے انتشار کے متعلق قدرے تفصیل اس کتاب کے صفحات ۲۲۱۔ ۲۴۴میں ملاحظہ فرمائیے۔