کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 86
حوالہ سے نقل کیا ہے کہ ’’ ریاست ہائے متحدہ میں ہرسال ایک ملین سے زیادہ اسقاطِ حمل کے واقعات پیش آتے ہیں۔ ‘‘ [1]
جہاں تک ان ملکوں میں آبادی کی تعداد میں کمی کا مسئلہ ہے، تو اس کے بارے میں فیوجین گرینک نے لکھا ہے کہ ’’ گزشتہ دس سالوں میں کئی یورپی ممالک میں شرح پیدائش میں کمی ہوئی ہے، بعض ممالک میں یہ کمی اس حد تک ہوئی ہے کہ شرح اموات شرح پیدائش سے زیادہ ہوگئی ہے، آبادی کی تعداد میں واقعی کمی کا نوٹس اس وقت لیا گیا، جب بعض ملکوں میں آبادی کی تعداد کو روکنے کے لیے باقاعدہ پروگرام بنایا گیا، بطورِ مثال گزشتہ دس سالوں میں برطانیہ میں شرح پیدائش میں کمی کی اوسط ۳۰ % ہے۔ ‘‘[2]
ایک چارٹ سے ہم شرح پیدائش میں کمی کی مقدار کو واضح کرتے ہیں، بعض یورپی ممالک میں ہر سال اس کمی میں اضافہ ہورہا ہے، ہم قاری کے سامنے ۱۸۷۶ء، ۱۹۷۰ء کے اعداد و شمار پیش کر رہے ہیں۔
شرح پیدائش
ملک کا نام ۱۸۷۶ء ۱۹۷۰ء ۱۹۷۵ء
برطانیہ ۳، ۳۶ ۳، ۱۶ ۵، ۱۲
[1] منقول از مقالہ ’’ الاجہاض بین الطب والدین ‘‘، شائع شدہ مجلہ الامان، لبنان، مؤرخہ ۱۶ شوال ۱۳۹۹ھ، شمارہ ۳۸، ص ۲۶.
[2] مقدمۂ کتاب اتحفاض عدد السکان فی أوربا، ص ۷، ۸، کتاب کے اصل الفاظ حسب ذیل ہیں:
" Within the last ten years, fertility rotes in many Europeon countries have follen shorply. In some of them teh foll has gone so for that the number of deaths has begun to exceed the number of firth and actual decrease in population have been recorded. In others population grooth has merely slowed down to the extent that acessation of growth is now in sight... In brition. for in stance, the annual number of births has fallen by or figure of the order of thirty percent within the fast decrole..