کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 79
سویڈن ۴، ۱۵ ۰، ۱۳ ۷، ۱۶ ۹، ۲۰ ۶، ۳۳ آسٹریا ۲، ۱۶ ۲، ۱۴ ۱، ۱۴ ۵، ۱۶ ۸، ۱۷ بلجیم ۴، ۶ ۵، ۶ ۵، ۷ ۲، ۹ ۴، ۷ فرانس ۱، ۱۰ ۶، ۹ ۹، ۹ ۴، ۱۱ ۰، ۱۶ نیدرلینڈ ۷، ۷ ۹، ۶ ۰، ۷ ۲، ۹ ۷، ۱۵ مغربی جرمنی … ۰، ۱۲ ۶، ۱۲ ۷، ۱۴ … سویٹزرلینڈ ۵، ۱۲ ۴، ۱۲ ۶، ۱۲ ۹، ۱۳ ۹، ۱۷ یونان ۷، ۳ ۲، ۴ ۶، ۴ ۴، ۵ …[1] اس چارٹ کے بارے میں اپنے تبصرہ کی بجائے ہم خود پیری جلومٹ ہی کا تبصرہ پیش کرتے ہیں، اس نے لکھا ہے کہ ’’ یورپین ممالک میں طلاق کی تعداد میں اضافہ کی شرح میں اختلاف کے باوجود امر مشترک یہ ہے کہ نسبتاً شادی کے ابتدائی سالوں میں طلاق کی تعداد اور واقعات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ ‘‘ [2]
[1] اتحفاض عدد السکان فی أوربا:۴۵، دونوں کے الفاظ یہ ہیں: Although the Irend Vories in intensity piroree is enery where on one.. [2] اخبار مشرق اوسط نے اپنے شمارہ ۵۵۵ جلد دوم، مجریہ مؤرخہ ۲۴ اپریل ۱۹۸۰ء مطابق ۹ جمادی الثانی ۱۴۰۰ھ میں لکھا ہے کہ ’’ ایک امریکی گراہم انڈرسن (عمر ۴۴ سال) نے اپنی دوست جینٹ ہیوز سے ایک مختصر تقریب میں شادی کی، جو کل روس اینجلس میں منعقد ہوئی تھی، اس تقریب میں صرف پانچ آدمیوں نے شرکت کی، انڈرسن کی ہیوز سے یہ تیسری شادی تھی، ایک مہینہ پہلے بھی اس نے طلاق دینے کے فوراً بعد شادی کرلی تھی، پر اس نے تیسری مرتبہ اس سے کل شادی کی، کیونکہ اسے محسوس ہوا کہ وہ اس کے بغیر زندگی بسر نہیں کرسکتا، اب گراہم نے یہ وعدہ کیا ہے کہ خواہ اسباب کچھ بھی ہوں، وہ آئندہ طلاق نہیں دے گا۔ ‘‘ بسااوقات شادی چند گھنٹوں سے زیادہ نہیں رہتی، اخبار شرق اوسط ہی نے اپنی ۴ نومبر ۱۹۷۹ء کی اشاعت میں لکھا ہے کہ ’’ وولف کے بعد شادی کی دنیا میں ایک امریکی سرکاری ملازم آیا، جس کا نام ٹامس مانفیل تھا، چند سال قبل تقریباً ۱۱۶ سال کی عمر میں اس کا انتقال ہوا ہے، اس کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے کہ اس نے ایک مرتبہ اپنی دوست سے صرف آٹھ گھنٹے کے لیے شادی کی اور پھر اسی دن اسے طلاق دے دی تھی۔ ‘‘.