کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 69
سن کالوں میں غیر شرعی بچوں کی نسبت گوروں میں غیر شرعی بچوں کی نسبت
۱۹۴۵ء ۹، ۱۷ % ۴، ۲ %
۱۹۵۰ء ۰، ۱۸ % ۸، ۱ %
۱۹۵۵ء ۲،۲۰ % ۹، ۱ %
۱۹۶۰ء ۶، ۲۱% ۳، ۲ %
۱۹۶۵ء ۳، ۲۶ % ۰، ۴ %
۱۹۷۰ء ۴، ۲۹ % ۹، ۴% [1]، [2]، [3]
۵۔ حرامی بچوں کی شخصیت کا بگاڑ:
شادی کے دائرہ سے باہر پیدا ہونے والے بچوں کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کی تربیت و کفالت کون کرے، انھیں وہ سچا پیار کون دے، جو ہر بچے کا حق ہے، ان کی حرکات و سکنات پر کون نظر رکھے، صراطِ مستقیم پر چلنے کے لیے ان کی کون راہنمائی
[1] بحوالہ کتاب الأسرۃ من الأسرۃ التقلیدیۃ إلی المصاحبۃ ص ۱۰۸.
The Family، from traditionol to companion ship printed by:Butter and Tanner from and London. 1978.
[2] یہاں ہم دو باتوں کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں، پہلی بات یہ کہ حرامی بچوں کی یہ بہت بڑی تعداد ان تمام کوششوں کے علی الرغم ہے، جو مادہ منویہ کے گرانے اور حمل گرادینے کے لیے کی جاتی ہیں، لندن سے شائع ہونے والی ’’ جریدۃ الشرق الاوسط ‘‘ کی ۱۸ فروری ۱۹۷۹ء کی اشاعت میں ذکر کیا گیا ہے کہ امریکہ میں ہر سال دس لاکھ سے زیادہ اسقاط حمل کے واقعات ہوتے ہیں۔ (بحوالہ مجلہ الأمان، لبنان، ۱۶ شوال ۱۳۹۹ ھ، ص ۳۶) دوسری بات یہ کہ مذکورہ بالا نقشہ کو دیکھ کر یہ خیال نہ کیا جائے کہ گورے کالوں سے زیادہ پاک صاف ہیں کہ ان کے ہاں حرامی بچوں کی شرح کم ہے بلکہ اس قلت کا سبب شائد یہ ہے کہ وہ کاموں کی سبت اسبابِ منع حمل کو زیادہ جانتے ہیں اور انھیں یہ اسباب و وسائل کالوں سے زیادہ میسر ہیں.
[3] شکاگو کے اخبار ٹریبون نے اپنے مؤرخہ ۶ ستمبر ۱۹۷۹ء کے شمارے میں لکھا ہے کہ ۱۹۷۸ء میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں پیدا ہونے والے حرامی بچوں کی تعداد ۷۸۰ ہزار تھی.