کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 64
ان کی صحت پر نہایت مہلک اثر ڈالا ہے۔ بیسویں صدی کے آغاز سے یہ کیفیت ہے کہ فرانس کے فوجی حکام کو مجبوراً ہر چند سال کے بعد نئے رنگروٹوں کے لیے جسمانی اہلیت کے معیار کو گھٹا دینا پڑتا ہے کیونکہ اہلیت کا جو معیار پہلے تھا اب اس معیار کے نوجوان قوم میں کم سے کم تر ہوتے جارہے ہیں۔ یہ ایک معتبر پیمانہ ہے، جو تھرما میٹر کی طرح قریب قریب یقینی صحت کے ساتھ بتاتا ہے کہ فرنچ قوم کی جسمانی قوتیں کتنی تیزی کے ساتھ بتدریج گھٹ رہی ہیں۔ امراض خبیثہ اس تنزل کے اسباب میں سے ایک اہم سبب ہیں۔ جنگ عظیم اوّل کے ابتدائی دو سالوں میں جن سپاہیوں کو محض آتشک کی وجہ سے رخصت دے کر ہسپتالوں میں بھیجنا پڑا ان کی تعداد ۷۵۰۰۰ تھی، صرف ایک متوسط درجہ کی فوجی چھاؤنی میں بیک وقت ۲۴۲ سپاہی اس مرض میں مبتلا ہوئے۔ ‘‘[1] ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی صورت حال مدر کینیڈی کے ۱۹۶۴ء کے اس اعلان سے معلوم ہوسکتی ہے، جس میں انھوں نے کہا کہ امریکہ مستقبل خطرناک ہے کیونکہ اس کے نوجوان ایک ایسے سیال مادہ کی طرح ہیں، جو شہوات میں گھل اور غرق ہورہا ہے، وہ اپنے کندھوں پر ڈالی گئی ذمہ داریوں کو محسوس نہیں کرتا، انگروٹ کے طور پر بھرتی ہونے کے لیے آنے والے ہر سات نوجوانوں میں سے چھ نا اہل ہیں، کیونکہ ان شہوتوں نے جن میں غرق ہوچکے ہیں، ان کی لمبی اور نفسیاتی صلاحیتوں کو برباد کردیا
[1] فاضل مصنف نے مولانا سیّد ابوالاعلیٰ مودودی رحمہ اللہ کا مذکورہ بالا اقتباس ان کی کتاب ’’ پردہ ‘‘ کے عربی ترجمہ ’’الحجاب ‘‘ ص ۹۱ کے حوالہ سے درج فرمایا تھا، ہم نے یہ اقتباس اصل کتاب ہی سے نقل کردیا ہے تاکہ ترجمہ در ترجمہ کی صورت میں مفہوم میں کسی تبدیلی کا کوئی اندیشہ نہ رہے، مذکورہ بالا اقتباس کے لیے ملاحظہ فرمائیں:پردہ، ص ۹۱۔ ۹۲، اسلامک پبلی کیشنز لاہور، طبع یاز دہم، ۱۹۶۳ء (مترجم).