کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 6
ناراضی واجب ہوجاتی ہے، چہرے پر نحوست چھا جاتی ہے، دل کالا سیاہ ہوجاتا اور اس کا نور ختم ہوجاتا ہے، زانی کی حرمت و عزت ختم ہوجاتی ہے، وہ رب تعالیٰ کی آنکھ سے بھی گرجاتا ہے اور بندگانِ الٰہی کی آنکھوں سے بھی، وہ عفت، نیکی اور عدالت جیسے اچھے اچھے ناموں سے محروم کرکے فاجر، فاسق، بدکار اور خائن جیسے برے ناموں سے اسے موسوم کردیتا ہے۔ زنا کرنے والا ایمان مطلق کے نام سے بھی محروم ہوجاتا ہے، یعنی وہ اچھی چیزوں سے محروم ہو کر ان کے بدلے میں بری چیزیں حاصل کرلیتا ہے۔ [1] زنا کے نقصانات بے شمار ہیں مثلاً یہ خبیث جنسی امراض کے پھیلنے کا بہت بڑا سبب ہے، ہماری اس بات کی تائید کے لیے یہ بات ہی کافی ہے کہ فرانس میں ہر سال تیس ہزار افراد جنسی امراض کی وجہ سے مرجاتے ہیں، امریکا نے جنسی امراض کے علاج کے لیے ساڑھے چھ سو ہسپتال خاص کر رکھے ہیں، زنا کے نقصانات صرف زانی تک ہی محدود نہیں رہتے بلکہ یہ سارے معاشرے میں پھیل جاتے ہیں، حرامی بچوں کا مسئلہ زنا ہی کا ثمرہ خبیثہ ہے، اس حقیقت کی تائید کے لیے ہم اس طرف اشارہ کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ… میں پیدا ہونے والے ہر چار بچوں میں سے چوتھا ولد زنا ہے، یعنی وہاں پیدا ہونے والے بچوں میں سے ایک چوتھائی تعداد حرامی بچوں کی ہے۔ زنا سے انساب میں اختلاط پیدا ہوجاتا ہے، معاشرتی مشکلات جنم لیتی ہیں، انسانیت کے ستون زمین بوس ہوجاتے ہیں، یہ بھی بدکاری ہی کا نتیجہ ہے کہ اس کی وجہ نوجوانوں کی شادی سے توجہ ہٹ جاتی ہے۔ ناروے کے ممالک، انگلستان، بیلجیئم، فرانس اور اٹلی کے ممالک میں شادی کرنے والوں کی تعداد دس فی ہزار سے بھی کم ہے، سویڈن میں یہ تعداد پانچ فی ہزار سے بھی کم ہے۔ انگلستان اور ویلز میں طلاق کی شرح ۲، ۲۷ %
[1] روضۃ المجین ونزہۃ المشتاقین ص ۳۵۸۔ ۲۵۹ (اختصار رسالۃ) تحقیق احمد بن عبید، مطبعۃ الترقی، دمشق ۱۳۴۹ھ.