کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 46
وقت تک خیر و بھلائی کے ساتھ رہے گی، جب تک اس میں اولاد زنا کی کثرت نہ ہوگی اور جب اس میں اولادِ زنا کی کثرت ہوجائے گی، تو پھر قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ سب کو اپنے عذاب کی گرفت میں لے لیں۔ [1] امام مالک رحمہ اللہ نے موطا میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ جس قوم میں خیانت عام ہوجائے، ان کے دل میں رعب ڈال دیا جاتا ہے اور جس قوم میں زنا عام ہوجائے اس میں موت کی کثرت ہوجاتی ہے۔ [2] امام ابن قیم رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ زنا عام موت اور مسلسل امراض طاعون کا سبب ہے، جب موسیٰ علیہ السلام کے لشکر میں طوائف داخل ہوگئیں اور اس میں بدکاری عام ہوگئی، تو اللہ تعالیٰ نے ان پر مرض طاعون کو نازل فرمادیا، جس کی وجہ سے ایک ہی دن میں ستر ہزار لوگ مرگئے۔ [3] ب۔ انفرادی سزائیں: زانیوں کے لیے مقرر انفرادی سزاؤں کی دو قسمیں ہیں:جسمانی اور معنوی۔ جسمانی سزا: زانی مرد اور عورت اگر شادی شدہ ہوں تو ارتکابِ زنا کی وجہ سے وہ زندگی کے حق سے محروم ہوجاتے ہیں۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو مسلمان اس
[1] المسند ۶/ ۳۳۳۔ نیز اسے امام ابو یعلی رحمہ اللہ اور امام طبرانی رحمہ اللہ نے بھی روایت کیا ہے۔ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے اس حدیث کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ صحیح یا حسن ہے۔ (مجمع الزوائد ۶/ ۵۷). [2] الموطأ، کتاب الجہاد ۲/ ۴۶۰، ط:مصطفیٰ البابی، مصر، ۱۳۵۲ ھ. [3] الطرق الحکمیۃ فی السیاسۃ الشرعیۃ، ۲۸۱، تحقیق شیخ محمد حامد فقی، ط:مطبعۃ السنۃ المحمدیۃ، قاہرہ، ۱۳۷۲ ھ.