کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 35
مبحث دوم اسلام نے زنا کو حرام قرار دیا ہے ۱۲۔ زنا عقلی طور پر ایک بہت برا فعل ہے۔ ۱۳۔ اسلام نے زنا کو ابتداء ہی سے حرام قرار دیا ہے۔ ۱۴۔ زنا کبیرہ گناہوں میں سے بہت بڑا گناہ ہے۔ ۱۵۔ زنا کا ارتکاب کرنے والے پر اس کے اثرات۔ ۱۶۔ زنا دنیا میں کئی شدید سزاؤں کا موجب ہے۔ ۱۷۔ زانیوں کی آخرت میں سزا۔ ۱۸۔ عورتوں کی عزتوں کی حفاظت واجب ہے۔ ۱۹۔ عورت کے لیے اپنی عزت کا دفاع واجب ہے۔ ۲۰۔ زنا کا بہتان لگانے والے کی شدید سزا۔ ۲۱۔ مقدمات زنا کی ممانعت۔ ۱۲۔ زنا عقلی طور پر ایک بہت برا فعل ہے: اسلام میں یہ بات طے شدہ ہے کہ زنا عقلی طور پر بھی ایک بہت برا فعل ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَلَا تَقْرَبُوْا الزِّنٓیٰ إِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً ط وَّسَآئَ سَبِیْلًا[1] (اور زنا کے بھی پاس نہ جانا کہ وہ بے حیائی اور بری راہ ہے) اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے زنا کو بے حیائی قرار دیا قطع نظر اس سے کہ اس کی ممانعت کا حکم اس سے پہلے نازل ہوا تھا یا بعد میں۔ امام ابوبکر جصاص نے اس آیت کی تفسیر میں
[1] سورۃ الاسراء / آیت ۳۲۔ فاحشہ کے معنی ہیں بری سے بھی زیادہ بری بات۔ (ملاحظہ فرمائیں:الکشاف ۲/ ۴۴۸، ط:اشتارات آفتاب طہران) پارس کے معنی یہ ہیں کہ جس کی قباحت بہت فحش اور بہت بڑی ہو۔ (ملاحظہ فرمائیں:أحکام القرآن، جصاص ۳/ ۲۰۰ ط:دار الفکر، بیروت).