کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 314
مبحث پنجم روزہ ۱۶۔ جو شخص نکاح کا خرچ نہ پائے، وہ روزہ رکھے۔ ۱۷۔ کیا شہوت کی تسکین کے لیے علاج جائز ہے؟ ۱۶۔ جو شخص نکاح کا خرچ نہ پائے، وہ روزہ رکھے: اسلام نے نکاح کی ترغیب دی ہے کیونکہ عفت و پاک دامنی میں اس کا بہت بڑا کردار ہے لیکن جب کسی شخص کے پاس نکاح کے اخراجات کی استطاعت نہ ہو تو اسے چاہیے کہ وہ روزے رکھے جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے راہنمائی فرمائی ہے کیونکہ تخفیف شہوت کے لیے روزہ بہت زیادہ مؤثر ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ ہم نوجوان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہمارے پاس کچھ نہ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا:اے گروہِ جوانان! تم میں سے جس کو نکاح کی استطاعت ہو تو وہ شادی کرلے کیونکہ یہ نظر کو بہت نیچے کرنے والی اور شرم گاہ کو بہت محفوظ رکھنے والی ہے اور جسے استطاعت نہ ہو تو وہ روزے رکھے، [1] وہ اس
[1] امیر صنعانی اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ اس میں پابندی کے ساتھ روزے رکھنے کی تلقین کی گئی ہے۔ روزے کو قاطع شہوت اس لیے قرار دیا گیا ہے کہ کم کھانے پینے سے نفس کو شہوت کے ٹوٹ جانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ راز اللہ تعالیٰ نے روزے ہی میں رکھا ہے، روزے کے بغیر صرف کھانے کی کمی شہوت کم کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ (سبل السلام ۳/ ۱۰۹، اختصار کے ساتھ).