کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 26
دوسرے مقام پر ہے:
’’ خاوند والی کے پاس بالکل نہ بیٹھو، اس کے ساتھ مل کر تکیہ نہ لگاؤ، اس کے ساتھ مل کر شراب نہ پیئو تاکہ تمہارا نفس اس کی طرف مائل نہ ہوجائے اور اپنے دل کے سبب ہلاکت کی طرف نہ گرجاؤ۔ ‘‘ [1]
مغنیہ سے الفت کی ممانعت کا ذکر تورات میں ہے:
’’ مغنیہ سے الفت نہ کرو تاکہ اپنے ناز و نخرہ سے وہ تمھیں شکار نہ کرے۔ ‘‘[2]
زنا سے دور رہنے کے بارے میں سفر یشوع بن سیراخ میں ہے:
’’ بدکار عورت سے نہ ملو تاکہ اس کے جال میں نہ پھنس جاؤ۔ ‘‘ [3]
اسی سفر میں یہ بھی لکھا ہے:
’’ جو شخص بدکار عورتوں سے میل جول رکھے گا، وہ بے شرمی و بے حیائی میں بڑھ جائے گا، گھن اور کیڑے اس کے وارث بنیں گے، بے شرم و بے حیا انسان کو بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکا جاتا ہے۔ ‘‘ [4]
جہاں تک تورات میں کاہنوں کے لیے زانی عورتوں سے شادی کی ممانعت کا تعلق ہے، تو ذکر کیا گیا ہے کہ رب تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ کاہنوں کو یہ حکم دے دیں:
’’ وہ بدکار یا استعمال شدہ عورت سے شادی نہ کریں۔ ‘‘ [5]
[1] الکتاب المقدس، (ان کے ہاں) ۲/ ۲۶۳، فصل ۹، آیت ۱۱، ۱۳.
[2] حوالہ مذکور، ۲/۲۶۳، فصل ۹، آیت:۴.
[3] حوالہ مذکور، ۲/۲۶۳، فصل ۹، آیت:۳.
[4] حوالہ مذکور، ۲/۲۷۵، فصل ۱۹، آیت:۳.
[5] حوالہ مذکور، ۱/۱۹۹، فصل ۲۱، آیت:۷.