کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 241
اسی لیے کہا جاتا ہے کہ سننے والا غیبت کرنے والے کے ساتھ شریک ہے، حضرت عمر بن عبدالعزیز کی خدمت میں کچھ ایسے لوگ پیش کیے گئے، جو شراب پیتے تھے، لیکن ان کا ایک ساتھی روزے دار تھا، آپ نے فرمایا کہ پہلے اسے کوڑے مارو، کیا تو نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں سنا کہ فَـلَا تَقْعُدُوْا مَعَھُمْ [1](ان کے پاس مت بیٹھو)شوہر کی اپنی بیوی کے ساتھ اور بیوی کی اپنے شوہر کے ساتھ رفاقت و صحبت کی صورت بہت شدید درجے کی ہے، اس لیے اس صحبت و رفاقت کا تقاضا ہے کہ کوئی عفت مآب مرد کسی زانیہ عورت سے اور کوئی عفت مآب عورت کسی زانی مرد سے شادی نہ کرے، اسی لیے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے زانیوں سے اس وقت تک نکاح کو حرام قرار دیا ہے، جب تک وہ توبہ نہ کرلیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
اَلزَّانِی لَا یَنکِحُ اِلاَّ زَانِیَۃً اَوْ مُشْرِکَۃً وَّالزَّانِیَۃُ لَا یَنکِحُہَا اِلاَّ زَانٍ اَوْ مُشْرِکٌ وَحُرِّمَ ذٰلِکَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ [2]
(بدکار مرد تو بدکار یا مشرک عورت کے سوا نکاح نہیں کرتا اور بدکار عورت کو بھی بدکار یا مشرک مرد کے سوا اور کوئی نکاح میں نہیں لاتا اور یہ(یعنی
[1] بحوالہ تفسیر سورۃ النور، شیخ الاسلام ابن تیمیہ، ص ۴۵۔ ۴۶.
[2] سورۃ النور/ آیت ۳ … شیخ عبدالرحمن بن ناصر سعدی لکھتے ہیں کہ اس آیت کے معنی یہ ہیں کہ جو مرد یا عورت زنا کا ارتکاب کرے اور پھر وہ اس سے توبہ نہ کرے تو اس سے نکاح کرنے والا … حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اسے حرام قرار دیا ہے … یا تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے حکم کی پابندی کرنے والا نہیں ہوگا اور ایسا شخص مشرک ہی ہوسکتا ہے یا پھر وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی پابندی کرنے والا تو ہوگا اور اسے اس کے زنا کے بارے میں بھی علم ہوگا اور اس کے باوجود اگر وہ اس سے نکاح کرے، تو یہ نکاح زنا ہوگا، نکاح کرنے والا زانی اور بدکار ہوگا، اگر اس کا اللہ تعالیٰ پر سچا ایمان ہوتا تو وہ یہ اقدام نہ کرتا۔ یہ آیت کریمہ اس بات کی صریح دلیل ہے کہ زانیہ جب تک توبہ نہ کرلے، اس سے نکاح کرنا حرام ہے، اسی طرح زانی جب تک توبہ نہ کرے، اسے رشتہ دینا حرام ہے۔ (تفسیر کلام المنان ۵/ ۳۸۹).