کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 240
۲۔ اوّلاً:زانیوں کے ساتھ نکاح کی حرمت:[1]
صحبت و رفاقت کی تاثیر کا انکار نہیں کیا جاسکتا۔ کتب سنن میں یہ حدیث ہے کہ:اَلرَّجُلُ عَلیٰ دِیْنِ خَلِیْلِہٖ فَلْیَنْظُرْ مَنْ یُّخَالِلُ [2](آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے لہٰذا اسے دیکھنا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی رکھتا ہے۔)اسی وجہ سے برے کام کے کرنے والے کے ساتھ بیٹھنے والے کو بھی اسی کی مانند قرار دیا گیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَقَدْ نَزَّلَ عَلَیْکُمْ فِی الْکِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰیٰتِ اللّٰہِ یُکْفَرُ بِھَا وَیُسْتَھْزَاُ بِھَا فَلَا تَقْعُدُوْا مَعَھُمْ حَتّٰی یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِہٖٓ اِنَّکُمْ اِذًا مِّثْلُھُمْ۔ [3]
(اور اللہ نے تم(مومنوں)پر اپنی کتاب میں(یہ حکم)نازل فرمایا ہے کہ جب تم(کہیں)سنو کہ اللہ کی آیتوں سے انکار ہورہا ہے اور ان کی ہنسی اڑائی جاتی ہے، تو جب تک وہ لوگ اور باتیں(نہ)کرنے لگیں ان کے پاس مت بیٹھو ورنہ تم بھی انہی جیسے ہوجاؤگے۔)
[1] متن میں ہم نے جو ذکر کیا ہے، اس کا تعلق توبہ سے قبل زانیوں سے ہے، اس صورت میں فقہاء کا اختلاف ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ زانیہ سے نکاح کرنا حرام ہے، حتی کہ وہ توبہ کرلے خواہ اس کے ساتھ زنا نکاح کرنے والے نے کیا ہو یا کسی اور نے، بلاشک یہی بات درست ہے سلف و خلف کی ایک جماعت کا یہی مذہب ہے، جس میں امام احمد رحمہ اللہ بن حنبل اور کئی دیگر ائمہ بھی شامل ہیں جب کہ بہت سے سلف و خلف جواز کے بھی قائل ہیں، جن میں ائمہ ثلاثہ بھی ہیں۔ (مجموع فتاویٰ شیخ الاسلام ابن تیمیہ ۳۲/ ۱۱۰) انھوں نے دوسری جگہ لکھا ہے کہ ……….
[2] جامع الترمذی ۳/ ۲۷۸، بروایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نیز اس حدیث کو ائمہ کرام احمد، ابوداؤد اور امام بیہقی نے (شعب الایمان میں) بھی روایت کیا ہے۔ اس کی سند کو امام نووی رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے۔ (دیکھئے:مشکاۃ المصابیح ۳/ ۷و ۱۳).
[3] سورۃ النساء/ آیت ۱۴۰ کا کچھ حصہ.