کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 24
باپ کے گھر میں بدکاری کا ارتکاب کرکے اسرائیل میں ایک بہت برا کام کیا، اس برائی کو اپنے ہاں سے اس طرح دور کرنا۔ ‘‘ [1] بنی اسرائیل … ان کے بقول رب کی جماعت … سے خارج ہونے کا ذکر سفر ثنیۃ الوداع میں ہے: ’’ اسرائیل کی لڑکیوں میں سے کوئی زانی اور اسرائیل کے بیٹوں میں سے کوئی لوطی نہ ہو۔ ‘‘ [2] جہاں تک اس کی نذر کے قابل قبول ہونے کا تعلق ہے، تو سفر ثنیۃ الاشتراع میں مذکور ہے: ’’ کسی فاحشہ عورت کی کمائی یا کتے کی قیمت کسی نیت کے لیے اپنے خدا کے گھر میں نہ لانا کیونکہ یہ دونوں تیرے خداوند خدا کے نزدیک ناپاک ہیں۔ ‘‘ [3] معنوی سزاؤں کا آئندہ نسلوں تک پھیلاؤ: زنا کے سبب زانیوں کے لیے ذلت و رسوائی صرف انہی کی ذات تک محدود نہیں بلکہ اس کا تعلق آئندہ نسلوں سے بھی ہے، سفر ثنیۃ الاشتراع میں ہے: ’’ کوئی حرام زادہ خداوند کی جماعت میں داخل نہ ہو، دسویں پشت تک اس کی نسل میں سے کوئی خداوند کی جماعت میں نہ آنے پائے۔ ‘‘ [4] ۶۔ یہودیت میں زنا سے بچانے والی تدابیر: زنا کی سنگینی کی وجہ سے مذہب یہودیت نے اسے صرف حرام قرار دینے پر ہی
[1] حوالہ مذکور، ۱/ ۳۲۳، فصل ۲۲، آیات:۲۰۔ ۲۱. [2] حوالہ مذکور، ۱/ ۳۲۵، فصل ۲۳، آیات:۱۷. [3] حوالہ مذکور، ۱/ ۳۲۵، فصل ۲۳، آیت:۱۸. [4] حوالہ مذکور، ۱/ ۳۲۴، فصل ۲۳، آیت:۲.