کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 234
سے انکار کرے، تو پھر حاکم اسے طلاق دے دے گا۔ [1] حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ حضرات صحابہ و تابعین و ائمہ کرام کی ایک جماعت سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا کہ اگر وہ جماع نہ کرے تو اسے طلاق دینے کے لیے پابند کیا جائے گا اور اگر وہ طلاق نہ دے، تو اس کی طرف سے حاکم طلاق دے گا اور یہ ایک رجعی طلاق ہوگی، عدت کے اندر شوہر کو اس سے رجوع کا حق حاصل ہوگا۔ البتہ امام مالک رحمہ اللہ اس مسئلہ میں منفرد ہیں اور ان کی رائے یہ ہے کہ اس کے لیے رجوع جائز نہیں حتی کہ وہ عدت کے اندر مجامعت کرے مگر یہ قول انتہائی غریب ہے۔ [2]، [3] اس طرح اسلامی شریعت نے بیوی کے حقوق کا مکمل خیال رکھا ہے تاکہ حقوقِ زوجیت کے بارے میں شوہر کا برا طرزِ عمل اسے فحاشی کی طرف نہ لے جائے۔ [4]
[1] حوالہ مذکور ۹/ ۴۲۶۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ قول حضرت عثمان، علی، ابوالدرداء، عائشہ اور بارہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔ (حوالہ مذکور ۹/ ۴۲۶). [2] جیسا کہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے نام لیا ہے، وہ ہیں عمر، عثمان، علی، ابوالدرداء، اُمّ المؤمنین عائشہ، ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم اور سعید بن مسیب، عمر بن عبدالعزیز، مجاہد، طاؤس، محمد بن کعب، قاسم، شافعی، احمد بن حنبل اور ان کے اصحاب، لیث، اسحاق بن راھویہ، ابوعبید، ابوثور اور داؤد رحمہم اللہ تعالیٰ اجمعین۔ (بحوالہ تفسیر ابن کثیر ۱/ ۲۶۸۔ ۲۶۹، ادنیٰ تصرف کے ساتھ). [3] تفسیر ابن کثیر ۱/ ۲۶۸۔ ۲۶۹. [4] ہم نے جو متن میں یہ ذکر کیا ہے کہ چار ماہ کی مدت گزر جانے کے بعد شوہر سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ جماع کرے یا طلاق دے دے اور اگر وہ طلاق دینے سے انکار کرے تو اس کی طرف سے حاکم طلاق دے دے گا، یہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی رائے ہے، جب کہ بعض دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کہ ایک دوسری رائے ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور دیگر لوگوں میں سے بعض اہل علم نے کہا ہے کہ جب چار ماہ کی مدت گزرجائے، تو یہ طلاق بائنہ ہوگی، ثوری اور اہل کوفہ کا بھی یہی قول ہے۔ (جامع ترمذی ۲/ ۲۲۳) صاحب ہدایہ کہتے ہیں کہ اگر اس نے چار ماہ کی مدت کے اندر جماع کرلیا، تو اس نے اپنی قسم کو توڑ دیا، اس صورت میں اس کے لیے قسم کا کفارہ لازم ہوگا اور ایلاء ساقط ہوجائے گا اور اگر وہ اس کے قریب نہ گیا حتی کہ چار ماہ کی مدت گزر گئی، تو اس نے اپنی قسم کو توڑ دیا۔ اس صورت میں اس کے لیے قسم کا کفارہ لازم ہوگا اور ایلاء ساقط ہوجائے گا اور اگر وہ اس کے قریب نہ گیا حتی کہ چار ماہ کی مدت گزر گئی، تو اس کی بیوی کو طلاق بائنہ ہوجائے گی، پھر صاحب ہدایہ نے اس رائے کے راجح ہونے کی دلیل دیتے ہوئے کہا ہے کہ شوہر نے بیوی کا حق ادا نہ کرکے اس پر ظلم کیا لہٰذا شریعت نے اس مدت کے اندر رجوع نہ کرنے کی صورت میں، نکاح کی نعمت سے محروم کرنے کی صورت میں اسے سزا دی ہے۔ (الہدایۃ ۲/ ۱۱۔ ۱۲).