کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 200
احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا معمول تھا کہ اگر آپ عقد نکاح کے وقت تشریف لاتے اور اس میں خطبہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو نہ پڑھا جاتا، تو آپ اس مجلس سے اٹھ کھڑے ہوتے اور ان لوگوں کو چھوڑ کر تشریف لے جاتے۔ [1]
حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ نے خطبہ کی مشروعیت کی حکمت کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ خطبہ کی بنیاد شہرت اور اس بات پر ہے کہ سب لوگ اسے خود سن اور دیکھ لیں، نکاح میں شہرت اس لیے مقصود ہے تاکہ اس کا زنا سے امتیاز ہوسکے اور پھر خطبہ کا استعمال اہم امور ہی میں ہوتا ہے۔ نکاح کے اہتمام اور اس امر عظیم کو عظیم مقاصد میں سے قرار دیئے جانے کی وجہ سے اس میں بھی خطبہ پڑھا جاتا ہے۔ [2]
۵۔ ولیمہ [3] کی بابت حکم شریعت:
دعوتِ ولیمہ سے بھی نکاح کے اعلان کا مقصد حاصل ہوتا ہے۔ شادی کی مناسبت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوتِ ولیمہ کا طریقہ مقرر فرمایا ہے۔ امام مسلم نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پانچ درہم سونے کے حق مہر پر شادی کی، [4] تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:ولیمہ کرو خواہ ایک بکری ہی کا۔ [5] امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’ صحیح ‘‘ میں اس
[1] المغنی ۶/ ۳۶ (اختصار کے ساتھ).
[2] حجۃ اللّٰہ البالغہ ۲/ ۱۲۷۔ ۱۲۸.
[3] ولیمہ شادی کے لیے تیار کیے گئے کھانے کو کہتے ہیں، یہ لفظ ولم سے مشتق ہے، جس کے معنی جمع ہونے کے ہیں، میاں بیوی چونکہ جمع ہوتے ہیں، اس لیے اس مناسبت سے اسے ولیمہ کہا جاتا ہے۔ (بحوالہ شرح النووی لصحیح مسلم ۹/ ۲۱۶۔ ۲۱۷).
[4] حدیث میں الفاظ ہیں:(نواۃ من ذہب) خطابی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ نواۃ عربوں کے ہاں ایک معروف مقدار کا نام ہے اور جس کی تفسیر انھوں نے پانچ درہم سونے سے کی ہے۔ قاضی کہتے ہیں کہ اکثر علماء نے اس کی یہی تفسیر کی ہے۔ (بحوالہ شرح النووی ۹/ ۲۱۶).
[5] صحیح مسلم ۲/ ۱۰۴۲.