کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 199
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ حاجت اس طرح تعلیم فرمایا: أَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، نَسْتَعِیْنُہٗ وَنَسْتَغْفِرُہُ، وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا، مَنْ یَھْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ، وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ھَادِیَ لَہٗ، وَأَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔ پھر یہ تین آیات پڑھے: یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَاَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ o یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّخَلَقَ مِنْھَا زَوْجَھَا وَبَثَّ مِنْھُمَا رِجَالًا کَثِیْرًا وَّنِسَآئً وَاتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَآئَ لُوْنَ بِہٖ وَالْاَرْحَامَ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیْبًا o یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا o یُّصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا o پھر اس کے بعد اپنی حاجت کو ذکر کرو۔ [1] امام ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’ مستحب یہ ہے کہ عقد کرنے والا یا کوئی دوسرا ایجاب و قبول سے پہلے خطبہ پڑھے اور پھر اس کے بعد عقد نکاح ہو ‘‘، پھر فرماتے ہیں کہ مستحب یہ ہے کہ خطبہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو پڑھائے، جس کے بارے میں وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز میں اور حاجت میں تشہد سکھایا۔ امام
[1] مسند احمد ۱/ ۳۹۲۔ ۳۹۳، اس کے بارے میں شیخ شعیب ارناوؤط اور ان کے رفقاء نے کہا ہے کہ حدیث صحیح ہے مگر اس کی یہ سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے۔ (حاشیہ مسند ۶/ ۲۶۳).