کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 176
کو بطریقاولیٰ ملحوظ رکھنا چاہیے۔ [1] اس بات کی دلیل کہ بیویوں کے لیے شوہروں کے سامنے اصلاح احوال کا اہتمام نہ کرنا بری بات ہے، وہ حدیث بھی ہے، جسے امام احمد رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، انھوں نے بیان کیا کہ عثمان بن مظعون کی بیوی خضاب اور خوشبو استعمال کیا کرتی تھی، پھر اس نے اسے چھوڑدیا، پھر وہ میرے پاس آئی تو میں نے اس سے پوچھا کہ ’’ کیا موجود ہیں یا غائب؟ ‘‘[2] اس نے جواب دیا کہ موجود تو ہیں مگر غائب کی طرح اور وہ اس لیے کہ عثمان کو دنیا اور عورتوں سے کوئی دلچسپی نہیں۔ [3] امام شوکانی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے خضاب و خوشبو کے استعمال کے ترک کرنے کے بارے میں پوچھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ بیویوں کے لیے مستحسن ہے کہ وہ اپنے شوہروں کے سامنے زیب و زینت کو اختیار کریں۔ [4] اس ساری تفصیل سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اسلامی شریعت اس بات کی شدید خواہش مند ہے کہ بیوی اپنے شوہر کے سامنے نہایت شائستہ صورت میں آئے مگر افسوس کہ بہت سی عورتوں نے اس اہم معاملہ میں تغافل کو اختیار کر رکھا ہے، وہ بازار جاتے یا رشتہ داروں کے گھر جاتے وقت تو اپنے بناؤ سنگھار، بالوں میں کنگھی کرنے اور میک اپ کے لیے بہت سا وقت خرچ کرتی ہیں مگر اپنے شوہروں کے سامنے جانے کے لیے بننے سنورنے کا اہتمام نہیں کرتیں اور پھر اپنے کے عدم التفات کی شکایت بھی کرتی ہیں۔
[1] فتح الباری ۹/ ۳۴. [2] موجود ہیں یا غائب یعنی کیا تمہارا شوہر موجود ہے یا غائب، اگر خضاب و خوشبو استعمال نہ کرنا شوہر کی عدمِ موجودگی کی وجہ سے ہے، تو ٹھیک اور اگر اس کی موجودگی کے باوجود ہے تو پھر اس کا کیا سبب ہے؟. [3] مسند احمد ۶/ ۱۰۶۔ (اختصار کے ساتھ). [4] نیل الاوطار ۶/ ۲۱۸.