کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 164
کہ امریکی قوم محبت کی طرف بہت دور تک ایک نئی نظر سے دیکھتی ہے، جس کی وجہ سے ان کے ملک میں طلاق کی بہت کثرت ہوگئی ہے اور اس کا سبب واقعات و حقائق سے ٹکرانے کی وجہ سے شوہروں اور بیویوں کو لاحق ہونے والی ناکامی ہے۔ ‘‘[1] اگر اس کے بعد بھی کسی کو ان کی شادیوں کے ناکام ہونے کے بارے میں شک ہو تو وہ مغربی معاشرے میں طلاق کی شرح پر ایک نظر ڈال لے، مغربی جرمنی میں پچیس سال سے کم عمر کے جوڑوں میں طلاق کی شرح پینتیس فی صد تک پہنچ گئی ہے، جب کہ امریکہ اور یورپ کے بعض علاقوں میں شرح طلاق ۶۲ % تک پہنچ گئی ہے۔ [2]، [3] طلاق کی یہ بڑھتی ہوئی شرح کس بات کی دلیل ہے؟ ناکام شادی کی یا کامیاب شادی کی؟
جہاں تک زوجین کے اخلاص اور ایک دوسرے کے ساتھ وفا کا تعلق ہے، تو یہ بھی ہم ان رپورٹوں پر چھوڑتے ہیں، جو وقتاً فوقتاً اس سلسلے میں شائع کی جاتی ہیں۔ [4]
[1] بحوالہ کتاب:ما ذا عن المرأۃ؟ ڈاکٹر نور الدین عتر، ص ۵۳.
[2] بحوالہ کتاب:أبغض الحلال، ڈاکٹر نور الدین عتر، ص ۱۶۲.
[3] مغربی معاشرے میں طلاق کی شرح کے بارے میں بعض اعداد و شمار ہم نے پہلے بھی ذکر کیے ہیں.
[4] ان رپورٹوں میں سے ایک وہ بھی ہے، جسے پچھلے دنوں اخبار ’’ الشرق الاوسط ‘‘ نے شائع کیا تھا اور اس نے مجلہ ’’ بیکال ‘‘ کی اس تحقیق کی تائید کی کہ ۳۲ فی صد امریکی عورتوں نے مکمل صراحت کے ساتھ اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ مکمل صورت میں مخلص نہیں ہیں۔ (اخبار الشرق الاوسط، شمارہ مؤرخہ ۲۶/ ۱۲/ ۱۹۷۹ء) ہم یہاں اخبار ’’ الشرق الاوسط ‘‘ ہی سے ایک اور خبر نقل کرتے ہیں، جس سے یہ تصور کرنا ممکن ہوگا کہ مغرب میں ازدواجی خیانت کس حد تک پھیل چکی ہے، اس خبر کا خلاصہ یہ ہے کہ فرانسیسی وزیر ٹیلی فون نے طے کیا ہے کہ ہر شرکت کرنے والے کو اس طویل مکالمہ کی تفصیلات مہیا کردی جائیں، جو اس کے گھر میں ہوا تھا، یہ تفصیلات مکالمہ کے اجراء کے وقت، اس کی طوالت اور مکالمہ کے لیے دوسری طرف کے شخص کے نام پر مشٹمل ہیں لیکن فرانسیسی صدر جیکار ڈیشان نے مداخلت کرکے اس فیصلے کو کالعدم قرار دلوادیا اور کہا کہ یہ خاص راز کی باتیں ہیں، ان کی حفاظت کرو۔ فرانسیسی صدر کا خیال تھا کہ اس طرح کی بات انسان کی مخصوص آزادی میں واضح مداخلت ہے، جس سے فرانسیسیوں کے آدھے گھروں کا خراب ہوجانا ممکن ہے، اس لیے کہ ہر خائن مرد اپنی بیوی کے سامنے اپنی رسوائیوں کو واضح کرے گا اور اسی طرح ہر خائن بیوی اپنے آپ کو اپنے شوہر کے سامنے رسوا کرے گی، عورتوں کی بعض تنظیموں نے صدر ڈیشان کو ٹیلی گرام ارسال کرکے ان کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے ازدواجی مصالح کی حمایت کے لیے بروقت مداخلت کی، لیون سے فرانسیسی صدر کو ارسال کیے جانے والے بیانات میں سے ایک میں انھیں مرد حق اور ہر جگہ مبتلائے عذاب مردوں اور عورتوں کے دلوں کا حامی قرار دیا گیا۔ (اخبار الشرق الاوسط، تاریخ ۲۶/ ۳/ ۱۹۸۰ء) ہم نے قبل ازیں ان بعض رپورٹوں کو بھی ذکر کیا ہے، جو مغرب میں ازدواجی خیانت کے بارے میں شائع ہوئی تھیں.