کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 149
کا تصرف مدد کی بجائے اپنی لڑکیوں کی شادی کی راہ میں رکاوٹ بن جاتا ہے، جس کی وجہ سے بسااوقات شادی میں تاخیر ہوجاتی ہے اور بعض اوقات شادی ہوتی ہی نہیں اور ان کا سبب بننے والے امور مختلف ہوتے ہیں، ان میں سے اہم دولہا کے انتخاب پر اولیاء کا عدم اتفاق ہے، حمیت کی وجہ سے بعض رشتہ طلب کرنے والوں کو انکار کرنا ہے اور مال کی حرص کی وجہ سے بعض رشتہ طلب کرنے والوں کو انکار ہے۔ اس ’’ مطلب ‘‘ میں مناسب تفصیل کے ساتھ ہم ان شاء اللہ تعالیٰ ان تمام اسباب کا جائزہ لینے کی کوشش کریں گے۔ ۲۴۔ دولہا کے انتخاب پر اولیاء کا عدمِ اتفاق: بعض اوقات مشاہدہ کیا گیا ہے کہ عورت کے اولیاء اس بات پر اتفاق نہیں کرتے کہ اس کی شادی کسی شخص کے ساتھ کی جائے، ایسی صورت میں بیٹی کا مستقبل ضائع ہوجاتا ہے، اس لیے اسلامی شریعت نے اس صورتِ حال کو جو بیٹی کے لیے مایوس کن ہے، نظر انداز نہیں کیا، اس نے ظالم اولیاء کو یہ اختیار نہیں دیا کہ وہ جس طرح چاہیں، اس کے مستقبل کے ساتھ کھیلتے رہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مشکل کا حل پیش کرتے ہوئے فرمایا ہے: فَاِنِ اشْتَجَرُوْا فَالسُّلْطَانُ وَلِیُّ مَنْ لاَّ وَلِیَّ لَہٗ۔ [1] ’’ اگر(اولیاء)اختلاف کریں تو بادشاہ اس کا ولی ہے، جس کا کوئی ولی نہ ہو۔ ‘‘ حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر اولیاء تعداد میں برابر ہوں، تو ان میں
[1] یہ ایک حدیث کا جزء ہے، جسے حضرات ائمہ احمد، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ اور دارمی نے روایت کیا ہے۔ (دیکھئے:مشکوٰۃ المصابیح ۲/ ۹۳۸) شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔ (دیکھئے:حاشیہ مشکوٰۃ المصابیح ۲/ ۹۳۸).