کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 140
اس طرح دعوتِ ولیمہ شادی کے لیے ترغیب کی بجائے، شادی کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تمام امور میں اسراف سے منع فرمایا ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا o اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْٓا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ وَکَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّہٖ کَفُوْرًا [1] (اور فضول خرچی سے مال نہ اُڑاؤ کہ فضول خرچی کرنے والے تو شیطان کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے پروردگار(کی نعمتوں)کا ناشکرا ہے۔) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فخر کے لیے ولیموں میں مال خرچ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہلے دن کا کھانا حق ہے، دوسرے دن کا کھانا سنت ہے اور تیسرے دن کا کھانا ریاکاری ہے اور جو شخص شہرت اور ریاکاری کے لیے کوئی کام کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی شہرت و ریاکاری کو واضح فرمادیں گے۔ [2] ملا علی قاری رحمہ اللہ حدیث کے الفاظ:مَنْ سَمَّعَ سَمَّعَ اللّٰہُ بِہٖ کی شرح میں فرماتے ہیں کہ جو شخص سخاوت یا فخر یا ریاکاری وغیرہ کی وجہ سے اپنی شہرت کرنا چاہے، تو اللہ تعالیٰ روزِ قیامت حشر کے میدان میں لوگوں کے سامنے اسے مشہور کردیں گے کہ یہ شخص ریاکار اور کذاب ہے، اللہ تعالیٰ لوگوں کو اس کی شہرت و ریاکاری کے بارے میں معلوم کرادیں گے، اپنی تمام مخلوق کے کانوں تک یہ بات پہنچادیں گے، جس سے وہ سب لوگوں کے سامنے ذلیل و رسوا ہوکر
[1] سورۃ الاسراء/ ۲۶۔۲۷. [2] جامع ترمذی مع تحفۃ الأحوذی ۲/ ۱۳۷۔اس حدیث کی سند میں ایک راوی زیاد بن عبداللہ ہے، جو کثرت سے غریب اور منکر روایات بیان کرتا ہے لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں اس حدیث کے کئی شواہد بھی ذکر کیے ہیں اور ان کے بعد لکھا ہے کہ ان احادیث میں اگرچہ کوئی بھی کلام سے خالی نہیں لیکن ان کے مجموعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کا اصل ضرور ہے۔ (بحوالہ تحفۃ الاحوذی ۲/ ۱۷۴).