کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 129
باوجود لوگ اس قدر زیادہ مہر باندھتے ہیں کہ وہ نکاح کے رستے میں ایک رکاوٹ بن گیا ہے، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ بہت سے جوان شدید رغبت کے باوجود غیر شادی شدہ ہیں۔
مہر میں ان مبالغوں کے بہت سے اسباب ہیں، جن میں سے چند اہم اسباب حسب ذیل ہیں:
۱۲۔ الف۔ یہ غلط اعتقاد کہ مہر سے بیٹی کا مستقبل محفوظ ہوجاتا ہے:
بعض لوگ یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ بہت زیادہ مہر بیٹی کے مستقبل کا ضامن ہے لیکن وہ یہ اس بات کو بھول جاتے ہیں کہ مہر میں بے حد اضافہ کے ذریعہ وہ شادی کرنے والے کے دل میں کینہ اور ناراضی کے جذبات کو بھڑکاتے ہیں، تو اس صورت میں مال کی کیا قیمت ہوگی … خواہ وہ بیٹی کے مستقبل کا ضامن ہو… جب وہ ازدواجی زندگی میں کینہ کے اسباب پیدا کرنے کا سبب ہو؟ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ ’’ تم میں سے ایک اپنی بیوی کے مہر میں بہت اضافہ کردیتا ہے، جس کی وجہ سے اس کے دل میں عداوت پیدا ہوجاتی ہے حتی کہ وہ اپنی بیوی سے کہتا ہے کہ میں نے تیرے لیے ہر چیز حتی کہ مشکیزے کی رسی فراہم کرنے کا ذریعہ لیا ہے یا تیری خاطر میں نے بہت سختی برداشت کی ہے۔ [1]، [2]، [3]
[1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس قول میں وارد الفاظ ’’ علق القربہ ‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ میں نے تیری خاطر ہر چیز حتی کہ مشکیزے کی رسی تک کا بوجھ برداشت کیا ہے۔ (النہایۃ فی غریب الحدیث والأثر، مادہ ’’ علق ‘‘ ۳/ ۲۹۰).
[2] اصمعی کہتے ہیں کہ عرق القربۃ کے معنی شدت کے ہیں، یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان الفاظ کا مفہوم یہ ہے کہ میں نے تیری خاطر اس حد تک بوجھ اُٹھایا ہے کہ کسی اور نے نہ اُٹھایا ہوگا اور نہ اُٹھائے گا، کیونکہ قربہ کا لفظ غیر معروف ہے۔ (دیکھئے:حوالہ مذکور، مادہ ’’ عرق ‘‘، ۳/ ۲۲۱).
[3] سنن دارمی ۲/ ۱۴۱، طبع دار الفکر.