کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 12
آداب کی راہنمائی کی ہے، جن کی پیروی کو ضروری قرار دیا گیا ہے تاکہ پاک صاف فضا پیدا کرنے کے لیے وہ بھی اپنا کردار ادا کرسکے۔ ہم نے واضح کیا ہے کہ عورت کا اپنے گھر میں رہنا، گھر سے باہر کام کرنے کی نسبت بدر جہا افضل ہے، معاشرتی پہلو سے بھی اور معاشی پہلو سے بھی اور ہم نے اس بات کو بھی واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ اسلام نے شوہر اور بیوی کے درمیان الفت و محبت کے تعلقات کو کس طرح مضبوط بنیادوں پر استوار کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم نے معاشی پہلو کو بھی پیش نظر رکھا ہے اور واضح کیا ہے کہ اسلام نے شادی کی راہ میں رکاوٹ حقیقی فقر کے مسئلہ کو کس طرح حل کیا ہے اور شادی کے رستے میں حائل مصنوعی فقر کے بہانے کو کس طرح دور کیا ہے۔ ہم نے اس مسئلہ کے نفسیاتی پہلو کی طرف بھی توجہ مبذول کی ہے اور ذکر کیا ہے کہ اسلام نے اس شادی کے مشکل مسئلہ کو کس طرح حل کیا ہے، جس میں الفت و محبت نہ ہو۔ ایسی شادی کے بندھن کو ختم کرنے کے لیے اسلام نے طلاق، عیوب کی وجہ سے میاں بیوی میں تفریق اور خلع کے طریقوں کو وضع کیا ہے تاکہ ناکام شادی زنا کا ذریعہ نہ بنے۔ صحت کے پہلو سے گفتگو کرتے ہوئے ہم نے ذکر کیا ہے کہ زنا کے نتیجہ میں جنسی امراض پھیلتے ہیں، جسم کمزور ہوجاتا ہے اور زنا موت کا سبب بھی بنتا ہے۔ اللہ ربّ ذوالجلال کے فضل و کرم سے ہم نے اس مسئلہ کے انسانی پہلو سے بھی صرف نظر نہیں کیا اور بتایا ہے کہ زنا سے آبادی کی شرح کم ہوجاتی ہے اور جن اقوام میں زنا کا چلن عام ہو، وہ تباہ و برباد ہوجاتی ہیں۔ یہ اس اسلامی شریعت بیضاء کے سمندر کے چند قطرے ہیں، جس نے انسانیت کو درپیش تمام مشکلات کے نہایت صحیح صحیح حل پیش کیے ہیں۔ آج انسانیت اگر ان تمام مشکلات و مصائب سے نجات چاہتی ہے، جن میں وہ گھری ہوئی ہے، تو اس کی صرف