کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 118
طلب کرے، جس کا دین اور اخلاق تمھیں پسند ہو تو اسے رشتہ دے دو، اگر تم ایسا نہ کروگے، تو زمین میں فتنہ اور بہت بڑا فساد پھیل جائے گا۔ [1]، [2]، [3] شیخ عبدالرحمن مبارکپوری نے اس حدیث کی شرح میں لکھا ہے کہ ’’ یہ اس لیے کہ اگر تم صرف مالدار اور صاحب منصب لوگوں ہی کو رشتے دو، تو تمہاری اکثر عورتوں اور مردوں کے نکاح نہیں ہوسکیں گے، جس کی وجہ سے فتنہ زنا عام ہوجائے گا، بسااوقات عورتوں کے اولیاء اسے اپنے لیے باعث عار سمجھیں گے، تو فتنے اور فسادات بھڑک اُٹھیں گے، جن کے نتیجہ میں قطع رحمی کی کثرت ور نیکی و عفت کی قلت ہوجائے گی۔ [4] جہاں تک لڑکیوں میں مال کی وجہ سے رغبت اور مفلسی کی وجہ سے بے رغبتی کا تعلق ہے، تو امام بخاری رحمہ اللہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عورت سے چار وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے۔(۱)اس کے مال کی وجہ سے،(۲)اس کے حسب کی وجہ سے،(۳)اس کے حسن و جمال کی وجہ سے اور(۴)اس کے دین کی وجہ سے۔ تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، تم دین والی عورت کے ساتھ کامیابی حاصل کرو۔ [5] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ:’’صاحب دین و مروت شخص کو یہی بات زیب دیتی ہے کہ ہر چیز میں اس کا مطمح نظر دین ہی ہو خصوصاً ایسی شخصیات کے حوالہ سے جن کے ساتھ طویل عرصہ تک صحبت مقصود ہو
[1] عریض کے معنی ہیں بڑا. [2] جامع ترمذی ۲/ ۱۶۹، شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے۔ (دیکھئے:صحیح سنن الترمذی ۱/ ۳۱۵). [3] افسوس ناک بات یہ ہے کہ لوگوں نے اس وصیت نبویہ کی طرف توجہ نہ دی اور انھوں نے رشتوں کی قبولیت و عدم قبولیت کے لیے مال ہی کو معیار قرار دے رکھا ہے، جس کی وجہ سے شادیوں میں تاخیر ہورہی ہے، بلکہ بہت سے مرد اور عورتیں شادی کے بغیر ہیں اور اس کی وجہ سے فتنہ و فساد اور زنا کی کثرت ہے۔ فَاِلَی اللّٰہِ الْمُشْتَکیٰ. [4] تحفۃ الاحوذی ۲/ ۱۶۹. [5] صحیح البخاری ۹/ ۱۳۲.