کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 116
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ عورتوں سے شادی کرو، وہ تمہارے پاس اموال لائیں گی۔ ‘‘ [1]
اس کے ساتھ ساتھ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے اس شخص کے ساتھ وعدہ فرمایا ہے کہ جو واقعی عفت و پاکبازی کے حصول کے لیے نکاح کرنا چاہے کہ وہ اس کی ضرور مدد فرمائے گا جیسا کہ صادق و مصدوق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی خبردی ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تین اشخاص کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ کا حق ہے۔(۱)اللہ تعالیٰ کے رستہ میں جہاد کرنے والا۔(۲)وہ مکاتب غلام جو اپنے آقا کو ادا کرنا چاہے اور(۳)وہ نکاح کرنے والا، جو عفت و پاک دامنی حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ‘‘[2] علامہ عبدالرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ ’’ اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی مدد کرنا طے شدہ ہے یا اس کا مفہوم یہ ہے کہ اپنے وعدہ کے مطابق ان کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ کے ذمہ واجب ہے۔ ‘‘ [3]
۵۔ ب۔ فقر ایسا نقص نہیں، جس کی وجہ سے کسی کو حقیر سمجھا جائے:
اس کا دوسرا پہلو فقر کی وجہ سے کسی شخص کو حقیر سمجھنا ہے، جب کہ اسلام کی تعلیم یہ
[1] مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ۴/ ۲۵۵، حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے اس حدیث کے بارے میں کہا ہے کہ اسے بزار نے روایت کیا اور اس کے رجال مسلم بن جیاد کے سوا صحیح کے رجال ہیں اور وہ ثقہ ہے۔ (حوالہ مذکور ۴/ ۲۵۵).
[2] تحفۃ الأحوذی ۳/ ۱۵.
[3] امام سیوطی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ ایک حدیث میں اس سلسلہ میں چوتھے شخص کا بھی ذکر آیا ہے اور وہ ہے حج کا ارادہ کرنے والا، میں نے ان چار اشخاص کا اپنے دو شعروں میں ذکر کیا ہے اور وہ یہ ہیں:
حَقٌّ عَلَی اللّٰہِ عَوْنُ جَمْعِ وَھُوَ لَھُمْ فِیْ غَدٍ یُّجَازِیْ
مُکَاتِبٌ نَاکِحٌ عَفَافًا وَمَنْ اَتٰی بَیْتَہٗ وَغَازِیْ
(بحوالہ شرح السیوطی سنن النسائی ۶/ ۶۱، ط:دار احیاء التراث العربی، بیروت).