کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 11
طرح اسلام نے انسانیت کو ہر شر سے بچانے کا پورا پورا اہتمام کیا ہے اور ہر اس چیز کی طرف راہنمائی کی ہے، جس میں خیر و بھلائی ہو۔
ج۔ زنا کے معنی:
لحیانی نے لکھا ہے کہ زنیٰ(مقصور)اہل جہاز کی لغت ہے اور زنآء(ممدود)بنوتمیم کی لغت ہے۔ [1]
شریعت اور لغت کے عرف میں زنا سے مراد مرد کا عورت کی شرم گاہ میں مِلْک و شبہہ مِلْک کے بغیر مباشرت کرنا ہے۔[2] یعنی ہر وہ جنسی فعل جو صحیح نکاح، شبہہ نکاح اور ملک یمین کے بغیر واقع ہوا ہو زنا ہے اور یہ تعریف علماء اسلام کے نزدیک متفق علیہ ہے۔ [3] زنا سے مراد قبل یا دبر میں بدکاری ہے اور یہ بہت بڑا کبیرہ گناہ ہے [4] کہ مرد و عورت شرعی ازدواجی تعلق کے بغیر مباشرت کریں۔ [5]
۳۔ مقالہ کے موضوع سے متعلق پہلو:
زنا ایک معاشرتی مرض ہے، اس کا علاج اس وقت تک ممکن نہیں جب اس سے متعلق دیگر تمام پہلوؤں کا بھی علاج نہ کیا جائے اور برائی کے ان تمام عناصر کا خاتمہ نہ کردیا جائے، جو اسے پروان چڑھاتے ہیں، اس لیے تحقیق کا تقاضا ہے کہ ان تمام پہلوؤں اور عناصر کا بھی جائزہ لیا جائے، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم نے اس کے معاشرتی پہلو کا اس حیثیت سے جائزہ لیا ہے کہ اسلام نے جنسی خواہش کی تکمیل کے لیے نکاح کی راہ دکھائی اور پاک صاف اسلامی معاشرے کی تشکیل ہے، ایسے اسلامی
[1] لسان العرب، مادہ ’’ زنا ‘‘، ۲/ ۵۴.
[2] الہدایۃ شرح بدایۃ المبتدی، ۲/ ۴۳۳.
[3] بدایۃ المجتہد ونہایۃ المقتعد، ۲/ ۴۳۳، ط، دار المعرفہ، بیروت.
[4] الاقناع فی فقہ الامام أحمد بن حنبل، ۴/ ۲۵۰، ط، المطبعۃ المصریۃ.
[5] المجموع شرح المہذب، ۲۰/ ۴، ناشر المکتبۃ السلفیۃ، مدینہ منورہ.