کتاب: زنا کے قریب نہ جاؤ - صفحہ 102
سامان کو حاصل کرنے کا وسیلہ ہے۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ دنیا ساز و سامان ہے اور دنیا کا بہترین سامان نیک بیوی ہے۔ ‘‘ [1]
امام طبرانی نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار چیزیں جسے عطا کی گئیں، اسے دنیا و آخرت کی خیر و بھلائی عطا کردی گئی(۱)شکر گزار دل،(۲)ذکر کرنے والی زبان،(۳)مصیبت پر صبر کرنے والا دل اور(۴)ایسی بیوی جو اپنے نفس اور شوہر کے مال کے بارے میں گناہ کی طرف مائل نہیں ہوتی۔ [2] امام ترمذی نے ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی:وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّھَبَ وَالْفِضَّۃَ۔۔۔(اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں)تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک سفر میں تھے، بعض صحابہ نے کہا کہ یہ آیت سونے چاندی کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اے کاش ہمیں معلوم ہو کہ کون سا مال بہتر ہے تاکہ ہم اسے حاصل کرلیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سب سے بہتر مال ذکر کرنے والی زبان، شکر کرنے والا دل اور وہ مومن بیوی ہے، جو ایمان کے بارے میں شوہر کی مدد کرے۔ [3]
[1] صحیح مسلم ۲/ ۱۰۹۰.
[2] اسے امام طبرانی نے معجم کبیر و اوسط میں روایت کیا اور ان میں سے ایک کی سند جید ہے۔ حدیث کے متن میں لفظ حَوْب، حاء کے فتحہ اور ضمہ کے ساتھ دونوں طرح پڑھا جاتا ہے اور اس کے معنی گناہ ہیں۔ (بحوالہ الترغیب والترہیب ۳/ ۴۱).
[3] جامع ترمذی مع تحفۃ الاحوذی ۴/ ۱۱۶۔۱۱۷، امام ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے، شیخ البانی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ (دیکھئے:صحیح سنن ترمذی ۳/ ۵۶)
شیخ عبدالرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کہ ’’ ایسی بیوی جو اپنے نفس اور شوہر کے مال کے بارے میں گناہ کی طرف مائل نہیں ہوتی ‘‘ ، کی شرح میں لکھا ہے کہ وہ دین کے بارے میں اپنے شوہر کی مدد کرتی ہے، اسے نماز، روزہ اور دیگر عبادات یاد دلاتی ہے اور زنا اور دیگر تمام حرام امور سے اسے منع کرتی ہے۔ (تحفۃ الاحوذی:۴/ ۱۶۵).