کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 9
مَثُوبَتِہٖ وَتَشْفِیعِہٖ فِي أُمَّتِہٖ وَإِبْدَائِ فَضِیلَتِہٖ بِالْمَقَامِ الْمَحْمُودِ، وَعَلٰی ہٰذَا؛ فَالْمُرَادُ بِقَوْلِہٖ تَعَالٰی : ﴿صَلُّوا عَلَیْہِ﴾ اُدْعُوا رَبَّکُمْ بِالصَّلَاۃِ عَلَیْہِ ۔ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درُود کا معنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم ہے۔ ہم اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ کہتے ہیں ، تو مراد یہ ہوتی ہے کہ اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو عظمت عطا فرما۔ دنیا میں عظمت دینے سے مراد آپ کا ذکربلند کرنا،آپ کا دین غالب کرنااور آپ کی شریعت کو باقی رکھناہے،آخرت میں عظمت دینے سے مراد آپ کے ثواب میں اضافہ، آپ کی شفاعت قبول کرنا اور مقامِ محمود پر فائز کر کے آپ کی فضیلت کو ظاہر کرنا ہے۔ اس معنی کے لحاظ سے اللہ تعالیٰ کے فرمان : ﴿صَلُّوا عَلَیْہِ﴾کا مطلب یہ ہے کہ اپنے ربّ سے دُعا کرو کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عظمت عطا فرمائے۔‘‘ (فتح الباري : 11/156) عالم ربانی ،علامہ ابن قیم رحمہ اللہ (751-691ھ)لکھتے ہیں : بَلِ الصَّلَاۃُ الْمَأْمُورُ بِہَا فِیہَا ہِيَ الطَّلَبُ مِنَ اللّٰہِ مَا أَخْبَرَ بِہٖ عَنْ صَلَاتِہٖ وَصَلَاۃِ مَلَائِکَتِہٖ، وَہِيَ ثَنَائٌ عَلَیْہِ وَإِظْہَارٌ لِّفَضْلِہٖ وَشَرَفِہٖ، وَإِرَادَۃُ تَکْرِیمِہٖ وَتَقْرِیبِہٖ، فَہِيَ تَتَضَمَّنُ الْخَبَرَ وَالطَّلَبَ، وَسُمِّيَ ہٰذَا السُّؤَالُ وَالدُّعَائُ مِنَّا نَحْنُ صَلَاۃً عَلَیْہِ لِوَجْہَیْنِ؛ أَحَدُہُمَا أَنَّہٗ یتَضَمَّنُ ثَنَائَ الْمُصَلِّي عَلَیْہِ والْإِرَادَۃَ بِذِکْرِ شَرَفِہٖ وَفَضْلِہٖ وَالْإِرَادَۃَ وَالْمَحَبَّۃَ لِذٰلِکَ مِنَ اللّٰہِ تَعَالٰی، فَقَدْ تَضَمَّنَتِ الْخَبَرَ وَالطَّلَبَ،