کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 76
مجھ پر درود پڑھتا ہے ، وہ جہاں بھی ہو، مجھے اس کی آواز پہنچ جاتی ہے۔‘‘
ہم نے عرض کیا : آپ کی وفات کے بعد بھی ایسا کریں ؟فرمایا :
وَبَعْدَ وَفَاتِي، إِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَی الْـأَرْضِ أَنْ تَأْکُلَ أَجْسَادَ الْـأَنْبِیَائِ ۔
’’ہاں !میری وفات کے بعد بھی۔ اللہ نے زمین پر انبیا کے اجساد کو حرام قرار دیا ہے۔‘‘
(الطّبراني نقلًا عن جلاء الأفہام لابن القیّم، ص 63)
سند ’’انقطاع‘‘کی وجہ سے ’’ضعیف‘‘ہے۔ سعید بن ابو ہلال کا سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ سے سماع ولقا نہیں ۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے طبقہ سادسہ (چھٹے طبقہ) میں ذکر کیا ہے (تقریب التّہذیب : 2410)۔ اس طبقہ کے راویوں کی کسی صحابی سے ملاقات ثابت نہیں ہوتی۔
حافظ عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
إِنَّ إِسْنَادَہٗ لَا یَصِحُّ ۔ ’’سند ثابت نہیں ۔‘‘ (القول البدیع للسّخاوي، ص 164)
4. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا : لوگ آپ پر دور ونزدیک سے درود بھیجتے ہیں ، آئندہ بھی بھیجیں گے، یہ سب درود آپ پر پیش کیے جاتے ہیں اور پیش کیے جائیں گے؟ فرمایا :
أَسْمَعُ صَلَاۃَ أَہْلِ مَحَبَّتِي، وَأَعْرِفُہُمْ ۔
’’میں اہل محبت کا درود سنتا اور انہیں پہچانتا ہوں ۔‘‘ (دلائل الخیرات، ص 32)
بے سند اور جھوٹی روایت ہے۔ جو لوگ اس سے استدلال کرتے ہیں ، انہیں چاہیے کہ اس کی سند پیش کریں ۔ بے سر وپا روایات پر عقیدہ وعمل کی بنیاد رکھنا مسلمان کو زیب نہیں دیتا۔
٭ سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے :