کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 73
لَا أَصْلَ لَہٗ مِنْ حَدِیثِ الْـأَعْمَشِ، وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ، وَلَا یُتَابِعُہٗ إِلَّا مَنْ ہُوَ دُونَہٗ ۔
’’یہ حدیث اعمش کی سند سے بے اصل ہے۔محفوظ بھی نہیں ۔محمد بن مروان کی متابعت اس سے بھی کمزور راوی کر رہا ہے۔‘‘
(الضّعفاء الکبیر : 4/137)
سنن بیہقی میں ابو عبدالرحمن ،اعمش سے بیان کرتا ہے۔
حافظ بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
أَبُو عَبْدِ الرَّحْمٰنِ ہٰذَا ہُوَ مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ السُّدِّيُّ؛ فِیمَا أَرٰی، وَفِیہِ نَظَرٌ ۔
’’میرے مطابق ابو عبد الرحمن، محمد بن مروان سدی ہے اور اس پر کلام ہے۔‘‘
(حیاۃ الأنبیاء في قُبورہم، ص 103)
حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
ہٰذَا حَدِیثٌ لَّا یَصِحُّ ۔’’یہ حدیث ثابت نہیں ۔‘‘ (المَوضوعات : 1/303)
حافظ ابن دحیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ھٰذَا حَدِیثٌ مَوْضُوعٌ ۔ ’’یہ من گھڑت حدیث ہے۔‘‘
(تخریج أحادیث الکشّاف للزّیلعي : 3/135)
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ہٰذَا الْحَدِیثُ مَوْضُوعٌ عَلَی الْـأَعْمَشِ بِإِجْمَاعِہِمْ ۔
’’محققین کا اجماع ہے کہ یہ حدیث گھڑ کر اعمش سے منسوب کر دی گئی ہے۔‘‘
(مَجموع الفتاوی : 27/241)