کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 7
فضائل درود اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ﴾(الانشراح : 4) ’’ہم نے آپ کا ذکر بلند کر دیا۔‘‘ اہل علم نے اس آیت کے تین مفہوم بیان کئے ہیں ؛ 1. رسالت کے لازوال اعزاز سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرتبہ کو بلندی نصیب فرمائی۔ 2. دنیا کی طرح آخرت میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر بلند کیا۔ 3. اللہ تعالیٰ کے ذکر کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکربھی ہو گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات پر درود وسلام پڑھنا مؤمن کا حق ہے، جو ماں باپ کے حق سے بڑھ کر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی قدر پر درود وسلام پڑھنا دراصل حکم ِالٰہی کی تعمیل ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ والہانہ محبت وعقیدت کی علامت ونشانی ہے، کیوں کہ محب اپنے محبوب کے ذکر ِخیر میں مشغول رہتا ہے۔نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر ِخیر سے کوئی غافل ہی محروم ہو سکتا ہے۔یہ مبارک عمل اللہ اور اس کے فرشتوں کی سنت ہے۔ ٭٭٭٭