کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 59
پر استوار کی گئی تھی، تو مسجد نبوی اس نام کی زیادہ حق دار تھی۔اہل بیت کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔‘‘
(تفسیر ابن کثیر : 6/415، 416، بتحقیق سلامۃ)
احادیث کی روشنی میں :
٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا:
یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِینَ، مَنْ یَعْذِرُنِي مِنْ رَّجُلٍ قَدْ بَلَغَنِي أَذَاہُ فِي أَہْلِ بَیْتِي، فَوَاللّٰہِ مَا عَلِمْتُ عَلٰی أَہْلِي إِلَّا خَیْرًا ۔
’’مسلمانو! کون اس شخص سے بدلہ لے گا، جس نے میرے اہل بیت کے حوالے سے مجھے تکلیف دی ہے؟ اللہ کی قسم! میری بیوی سراپا خیر ہے۔‘‘
(صحیح البخاري : 4850، صحیح مسلم : 2770)
٭ حصین بن سبرہ رحمہ اللہ نے سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا:
مَنْ أَہْلُ بَیْتِہٖ یَا زَیْدُ؟ أَلَیْسَ نِسَاؤُہٗ مِنْ أَہْلِ بَیْتِہٖ؟
’’زید! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کون ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج اہل بیت میں شامل نہیں ؟‘‘
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
نِسَاؤُہٗ مِنْ أَہْلِ بَیْتِہٖ ۔’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج اہل بیت میں شامل ہیں ۔‘‘
(صحیح مسلم : 2408)
اُم سلمہ رضی اللہ عنہا چادر والی حدیث میں بیان کرتی ہیں :
قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللّٰہِ، أَلَسْتُ مِنْ أَہْلِکَ؟ قَالَ : ’بَلٰی، فَادْخُلِي