کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 45
٭ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی غائب کے صیغے کے ساتھ بایں الفاظ تشہد پڑھ لیا کرتے تھے:
بِسْمِ اللّٰہِ، التَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ، الصَّلَوَاتُ لِلّٰہِ، الزَّاکِیَاتُ لِلّٰہِ، السَّلَامُ عَلَی النَّبِيِّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ، السَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِینَ، شَہِدْتُّ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، شَہِدْتُّ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ ۔
’’بسم اللہ، تمام پاکیزہ قولی، فعلی اور مالی عبادات اللہ کے لئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ کی رحمت، برکت اور سلام ہو۔ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی ہو۔ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں ، گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں ۔‘‘
(المؤطّأ للإمام مالک : 1/91، وسندہٗ صحیحٌ)
٭ عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
إِنَّ الصَّحَابَۃَ کَانُوا یَقُولُونَ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَيٌّ : السَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِيُّ، فَلَمَّا مَاتَ قَالُوا : السَّلَامُ عَلَی النَّبِيِّ ۔
’’صحابہ کرام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِيُّ پڑھا کرتے تھے،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے، تو صحابہ نے یہ پڑھناشروع کر دیا : اَلسَّلَامُ عَلَی النَّبِيِّ’’اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سلامتی ہو۔‘‘
(فتح الباري لابن حجر : 2/314۔315، وسندہٗ صحیحٌ)
٭ حافظ ابن حجر نے سند کو ’’صحیح‘‘کہا ہے۔
٭ طاؤس بن کیسان رحمہ اللہ بھی تشہد میں اَلسَّلَامُ عَلَی النَّبِيّ پڑھتے تھے۔
(مسند السرّاج : 825، وسندہٗ صحیحٌ)