کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 42
دلیل ہے۔
٭ دیگر انبیا کے اسمائے گرامی کے ساتھ بھی ’’ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کہنادرست ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فَیَنْزِلُ عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔
’’چنانچہ عیسیٰ بن مریم صلی اللہ علیہ وسلم آسمان سے اتریں گے۔‘‘
(صحیح مسلم : 2897)
فائدہ 1 :
درود میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف آل کا ذکر ہو تو وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج اور مؤمن رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ تمام متبعین مؤمنین مراد ہوں گے اور جب آل کے ساتھ ازواج وغیرہ کا الگ ذکر ہو، تو آل سے مراد صرف متبعین ہوں گے۔
فائدہ 2 :
٭ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تشہد اس حال میں سکھایا کہ میرا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں کے درمیان تھا اور یوں سکھایا، جیسے قرآن کی سورت ہو:
التَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِيُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِینَ، أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُولُہٗ ۔
’’تمام قولی، فعلی اور مالی عبادات اللہ کے لئے، اے نبی! آپ پر اللہ کی رحمت،