کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 27
إِنَّ اللّٰہَ قَدْ حَرَّمَ عَلَی الْـأَرْضِ أَنْ تَأْکُلَ أَجْسَادَ الْـأَنْبِیَائِ ۔
’’یقینا اللہ تعالیٰ نے زمین پر انبیا کے اجساد مقدسہ حرام قرار دیئے ہیں ۔‘‘
(مسند الإمام أحمد : 8/4، سنن أبي داوٗد : 1047، 1531، سنن النّسائي : 1375، سنن ابن ماجہ : 1085، 1636، فضل الصّلاۃ علی النبيّ للقاضي إسماعیل : 22)
اس حدیث کو امام ابن خزیمہ(1733)،امام ابن حبان(910) اور حافظ ابن قطان فاسی رحمہم اللہ (بیان الوہم والإیہام : 5/574) نے ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے۔
امام حاکم رحمہ اللہ (278/1)نے ’’امام بخاری رحمہ اللہ کی شرط پر صحیح‘‘کہا ہے اور ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔
حافظ نووی رحمہ اللہ نے بھی اس کی سند کو ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔
(ریاض الصّالحین : 1399، خلاصۃ الأحکام : 1/441، 2/814)
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ (م : 751ھ)لکھتے ہیں :
مَنْ تَأَمَّلَ ہٰذَا الْإِسْنَادَ؛ لَمْ یَشُکَّ فِي صِحَّتِہٖ، لِثِقَۃِ رُوَاتِہٖ، وَشُہْرَتِہِمْ، وَقُبُولِ الْـأَئِمَّۃِ أَحَادِیثَہُمْ ۔
’’سند کی تحقیق کریں گے، تو آپ اس کی صحت پر شک نہیں کر سکیں گے، کیوں کہ اس کے راوی مشہور ثقات ہیں اور ائمہ نے ان کی روایات قبول کی ہیں۔‘‘
(جلاء الأفہام في فضل الصّلاۃ علي محمَّد خیر الأنام : 81)
تبصرہ :
یہ روایت منکر (ضعیف) ہے۔ اس سند میں عبد الرحمن بن یزید بن تمیم ہے، یہ ضعیف ومنکر الحدیث ہے۔ امام بخاری، امام ابوحاتم، امام ابو زرعہ اور امام ابن حبان رحمہم اللہ جیسے کبار