کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 23
1. اسحاق بن زید بن عبدالکبیر خطابی ’’مجہول الحال‘‘ہے، اسے صرف امام ابن حبان رحمہ اللہ نے ’’الثّقات : 8/122 ‘‘ میں ذکر کیا ہے۔ 2. ابو جعفر رازی(حسن الحدیث)کی روایت ربیع بن انس سے ’’ضعیف‘‘ ہوتی ہے۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ ربیع بن انس کے ترجمہ میں لکھتے ہیں : اَلنَّاسُ یَتَّقُوْنَ حَدِیْثَہٗ؛ مَا کَانَ مِنْ رِّوَایَۃِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْہُ، لِأَنَّ فِیْہَا اضْطِرَابًا کَثِیْرًا ۔ ’’ابو جعفر کی ربیع سے بیان کردہ رویات سے محدثین اجتناب کرتے ہیں ۔کیوں کہ ان میں بہت سا اضطراب ہے۔‘‘ (الثّقات : 4/228) یہ روایت بھی ربیع بن انس سے ابو جعفر رازی بیان کر رہے ہیں ۔چوں کہ یہ جرح مفسر ہے، اس لئے اسے رد نہیں کیا جاسکتا۔ امام طبرانی کے استاذ احمد بن نضر بن بحر، مقری، عسکری ’’ثقہ‘‘ ہیں ۔ فائدہ نمبر 4 : امام ابن جریج رحمہ اللہ سے بیان کیا جاتا ہے : قُلْتُ لِعَطَائٍ : فَإِنْ لَّمْ یَکُنْ فِي الْبَیْتِ أَحَدٌ؟ قَالَ : سَلِّمْ، قُل : السَّلَامُ عَلَی النَّبِيِّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ، السَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِینَ، السَّلَامُ عَلٰی أَہْلِ الْبَیْتِ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ ۔ میں نے امام عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ سے پوچھا کہ اگر گھر میں کوئی نہ ہو، تو؟ فرمایا : یوں سلام کہو: