کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 22
1. علی بن زید بن جدعان ضعیف ہے۔ 2. حجاج بن سنان متروک ہے۔ (لسان المیزان : 2/481، تسدید القَوس لابن حَجَر : 2/568) 3. عون بن عمارہ ضعیف ہے۔ 4. سکن بن ابی سکن (یا زکریا بن عبد الرحمن) برجمی کی توثیق نہیں ۔ ٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اَلْـأَرْبَعَۃُ ضُعَفَائُ ۔ ’’چاروں راوی ضعیف ہیں ۔‘‘ (نتائج الأفکار، ص 56) ٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس روایت کو ’’منکر‘‘ کہا ہے۔ (لسان المیزان : 2/178، 2/481) فائدہ نمبر 3 : سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَنْ صَلّٰی عَلَيَّ؛ بَلَغَتْنِي صَلَاتُہٗ، وَصَلَّیْتُ عَلَیْہِ، وَکُتِبَتْ لَہٗ سِوٰی ذٰلِکَ عَشْرُ حَسَنَاتٍ ۔ ’’جو مجھ پر درود پڑھے گا،مجھے اس کا درود پہنچا دیا جائے گا اور میں اس پر رحمت کی دُعا کروں گا، اس کے لیے دس نیکیاں بھی لکھ دی جائیں گی۔‘‘ (المُعجم الأوسط للطّبراني : 1642) سند ’’ضعیف‘‘ہے :