کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 21
حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ’’متہم‘‘ قرار دیا ہے۔ (تلخیص العلل المتناھیۃ : 2/530) حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ہٰذَا حَدِیثٌ لَّا یَصِحُّ ۔ ’’یہ حدیث ثابت نہیں ۔‘‘(العِلَل المتناہیۃ : 1/468) حافظ سخاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : حَسَّنَہُ الْعِرَاقِيُّ، وَمِنْ قَبْلِہٖ أَبُو عَبْدِ اللّٰہِ بْنُ النُّعْمَانِ، وَیَحْتَاجُ إِلٰی نَظَرٍ ۔ ’’حافظ عراقی رحمہ اللہ اور ان سے پہلے ابو عبد اللہ (محمد بن موسیٰ) بن نعمان رحمہ اللہ (۶۸۳ھ) نے اسے حسن قرار دیا ہے، لیکن یہ بات محل نظرہے۔‘‘ (القول البدیع في الصّلاۃ علی الحبیب الشّفیع، ص 199) (ب) سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اَلصَّلَاۃُ عَلَيَّ نُورٌ عَلَی الصِّرَاطِ فَمَنْ صَلَّی عَلَيَّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ثَمَانِینَ مَرَّۃً غُفِرَتْ لَہٗ ذُنُوبُ ثَمَانِینَ عَامًا ۔ ’’مجھ پر درود پڑھنا پل صراط پر نور بن جائے گا۔ جس نے جمعہ کے دن مجھ پر اَسی مرتبہ درود پڑھا، اس کے اَسی سال کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔‘‘ (أطراف الغرائب لابن الطّاھر : 5/186، ح : 5095، التّرغیب لابن شاھین : 22، الغرائب الملتقطۃ لابن حجر : 5/467-466) اس کی سند سخت ضعیف ہے۔