کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 20
حدیث ابن ابی عاصم رحمہ اللہ نے بھی روایت کی ہے،لیکن سند کمزورہے۔‘‘ (القول البدیع في الصّلاۃ علی الحبیب الشّفیع، ص 121) فائدہ نمبر 2 : (۱) سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے:میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَنْ صَلّٰی عَلَيَّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ثَمَانِینَ مَرَّۃً؛ غَفَرَ اللّٰہُ لَہٗ ذُنُوبَ ثَمَانِینَ عَامًا، فَقِیلَ لَہٗ : کَیْفَ الصَّلاۃُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ : تَقُولُ : اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَنَبِیِّکَ وَرَسُولِکَ النَّبِيِّ الْـأُمِّيِّ، وَتَعْقِدُ وَاحِدَۃً ۔ ’’جس نے جمعہ کے دن مجھ پراسی(80) مرتبہ درود پڑھا،اللہ اسی سال کے گناہ معاف کردے گا،سوال ہوا،اللہ کے رسول! درود کیسے پڑھیں ؟ فرمایا : اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَنَبِیِّکَ وَرَسُولِکَ النَّبِيِّ الْـأُمِّيِّ ۔ (تاریخ بغداد للخطیب : 13/463، العِلَل المتناہیۃ في الأحادیث الواہیۃ لابن الجوزي : 1/468، ح : 796، میزان الاعتدال للذّہبي : 3/351) سند ’’ضعیف‘‘ ہے، وہب بن داؤد بن سلیمان ابو القاسم کے متعلق خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کَانَ ضَرِیرًا، وَلَمْ یَکُنْ ثِقَۃً ۔ ’’ نابینا تھا اور قابل اعتبار نہیں تھا۔‘‘ (تاریخ بغداد : 13/463)