کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 198
قارئین کرام! یاد رکھیں کہ دین صحیح روایات کانام ہے، فضائل کا تعلق بھی دین سے ہے۔
امام ابن حبان رحمہ اللہ (۳۵۴ھ)لکھتے ہیں :
لَمْ أَعْتَبِرْ ذٰلِکَ الضَّعِیْفَ، لِأَنَّ رِوَایَۃَ الْوَاہِي وَمَنْ لَّمْ یَرْوِ سِیَّانِ ۔
’’میں نے اس ضعیف راوی کا اعتبار نہیں کیا، کیوں کہ کمزور راوی کی روایت نہ ہونے کے برابر ہے۔‘‘(الثّقات : 9/159)
نیز لکھتے ہیں :
کَأَنَّ مَا رَوَی الضَّعِیْفُ وَمَا لَمْ یُرْوَ؛ فِي الْحُکْمِ سِیَّانِ ۔
’’گویا کہ ضعیف کی روایت حکم میں نہ ہونے کے برا بر ہے ۔‘‘
(کتاب المَجروحین : 1/328)
حافظ ابن حجرعسقلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
لَا فَرْقَ فِي الْعَمَلِ بِالْحَدِیْثِ فِي الْـأَحْکَامِ أَوْ فِي الْفَضَائِلِ، إِذَا الْکُلُّ شَرْعٌ ۔
’’احکام یا فضائل میں حدیث پر عمل کرنے میں کوئی فرق نہیں ، کیوں کہ دونوں (فضائل اور احکام) شریعت ہی تو ہیں ۔‘‘
(تَبیین العَجَب بما وَرَدَ في شھر رَجب، ص 2)
’’ضعیف‘‘ حدیث کو کوئی بھی دین نہیں کہتا ۔
جناب احمد یار خان نعیمی صاحب لکھتے ہیں :