کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 186
٭ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
مُرَّ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَۃٍ، فَقَامَ وَقَالَ : قُومُوا؛ فَإِنَّ لِلْمَوْتِ فَزَعًا ۔
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے فرمایا : کھڑے ہو جائیں ، کیوں کہ موت کی ایک گھبراہٹ ہوتی ہے۔‘‘
(مسند الإمام أحمد : 2/287، سنن ابن ماجہ : 1543، وسندہٗ حسنٌ)
حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو ’’حسن‘‘ کہا ہے۔ (مَجمع الزّوائد : 3/27)
حافظ بوصیری رحمہ اللہ کہتے ہیں :
ہٰذَا إِسْنَادٌ صَحِیْحٌ، رِجَالُہٗ ثِقَاتٌ ۔
’’سند صحیح اور راوی ثقہ ہیں ۔‘‘
(مِصباح الزّجاجۃ في زوائد ابن ماجہ :2/37،ح : 556)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (۸۵۲ھ) ان تمام احادیث میں تطبیق کرتے ہیں :
لِأَنَّ الْقِیَامَ لِلْفَزَعِ مِنَ الْمَوْتِ فِیہِ تَعْظِیمٌ لِّأَمْرِ اللّٰہِ، وَتَعْظِیمٌ لِّلْقَائِمِینَ بِأَمْرِہٖ فِي ذٰلِکَ، وَہُمُ الْمَلَائِکَۃُ ۔
’’موت کی سختی کی وجہ سے کھڑا ہونا دراصل اللہ کے امر اور اللہ کے مامور کردہ فرشتوں کی تعظیم ہے۔‘‘
(فتح الباري شرح صحیح البخاري : 3/180)
جنازہ کو دیکھ کر کھڑا ہونا جائز اور مستحب ہے۔اس کا وجوب منسوخ ہوچکا ہے،جب کہ استحباب باقی ہے۔