کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 179
الْقِیَامِ الْمَتَنَازَعِ فِیہِ ۔
’’یہ زائد الفاظ سیدناسعد رضی اللہ عنہ کے واقعے سے تعظیمی قیام پر استدلال کو باطل قرار دیتے ہیں ۔‘‘
(فتح الباري : 11/51)
٭ امام مسلم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لَا أَعْلَمُ فِي قِیَامِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ حَدِیثًا أَصَحَّ مِنْ ہٰذَا، وَہٰذَا الْقِیَامُ عَلٰی وَجْہِ الْبِرِّ لَا عَلٰی وَجْہِ التَّعْظِیمِ، أَمَرَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْـأَنْصَارَ أَنْ یَّقُومُوا إِلَی سَیِّدِہُمْ ۔
’’میرے علم کے مطابق کسی آدمی کے لیے کھڑے ہونے کے متعلق یہ حدیث سب سے زیادہ صحیح ہے۔ البتہ اس قیام سے مراد خوش اخلاقی کے طور پر کھڑا ہونا ہے، نہ کہ بطور تعظیم۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو حکم دیا تھا کہ اپنے سردار کی طرف لپکیں ۔‘‘
(المَدخل إلی السّنن الکبرٰی للبیہقي : 708، وسندہٗ صحیحٌ)
٭ امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ہٰذَا الْقِیَامُ یَکُونُ عَلٰی وَجْہِ الْبِرِّ وَالْإِکْرَامِ، کَمَا کَانَ قِیَامُ الْـأَنْصَارِ لِسَعْدٍ، وَقِیَامُ طَلْحَۃَ لِکَعْبِ بْنِ مَالِکٍ، وَلَا یَنْبَغِي لِلَّذِي یُقَامُ لَہٗ أَنْ یُّرِیدَ ذٰلِکَ مِنْ صَاحِبِہٖ، حَتّٰی إِنْ لَّمْ یَفْعَلْ حَنِقَ عَلَیْہِ، أَوْ شَکَاہُ، أَوْ عَاتَبَہٗ ۔
’’اس سے مراد حسن سلوک اور عزت کے لئے کھڑے ہونا ہے، انصار کا سیدنا