کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 17
’’ مجھ پر بہ کثرت درود پڑھنے والاروزِ قیامت میرے سب سے زیادہ قریب ہو گا۔‘‘
(سنن التّرمذي : 484، وسندہٗ حسنٌ)
اس حدیث کو امام ترمذی اور حافظ بغوی رحمہما اللہ (شرح السنّۃ : 686)نے ’’حسن غریب‘‘، اور امام ابن حبان رحمہ اللہ (911) نے ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے۔
9. سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :
إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُوَذِّنَ، فَقُولُوا مِثْلَ مَا یَقُولُ، ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ، فَإِنَّہٗ مَنْ صَلّٰی عَلَيَّ صَلَاۃً؛ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ بِہَا عَشْرًا، ثُمَّ سَلُوا اللّٰہَ لِيَ الْوَسِیلَۃَ، فَإِنَّہَا مَنْزِلَۃٌ فِي الْجَنَّۃِ، لَا تَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِّنْ عِبَادِ اللّٰہِ، وَأَرْجُو أَنْ أَکُونَ أَنَا ہُوَ، فَمَنْ سَأَلَ لِيَ الْوَسِیلَۃَ حَلَّتْ لَہُ الشَّفَاعَۃُ ۔
’’مؤذن کو سنیں ، تو وہی کلمات کہیں جو مؤذن کہہ رہا ہے، پھر درود پڑھیں ،جو مجھ پر ایک دفعہ درود پڑھتاہے، اللہ اس پر دس رحمتیں نازل کرتا ہے۔اس کے بعداللہ تعالیٰ سے میرے لیے ’’الوسیلہ‘‘طلب کریں ، ’’الوسیلہ‘‘جنت میں ایک خاص مقام ہے،جو اللہ کے بندوں میں سے صرف ایک کا نصیب ہے ،امید ہے کہ وہ بندہ میں ہوں ۔میرے لیے ’’الوسیلہ‘‘کی دعا مانگنے والے کو میری شفاعت ضرور نصیب ہو گی۔‘‘(صحیح مسلم : 384)
10. سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے :
درود میں اچھے الفاظ کا انتخاب کریں ، کیا معلوم وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کیا جائے۔