کتاب: ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 149
اذان سے پہلے درود
اذان سے پہلے الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ وغیرہ پڑھنا ثابت نہیں ۔ شریعت محمدیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام میں اس کی کوئی اصل نہیں ۔ صحابہ کرام،تابعین عظام، تبع تابعین اعلام اور ائمہ اسلام سے اس کا ثبوت نہیں ملتا۔
جناب غلام رسول سعیدی صاحب کہتے ہیں کہ اذان سے پہلے درود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے ثابت نہیں ۔
(شرح صحیح مسلم، جلد 1، ص 1092)
علامہ ابن حجر ہیتمی رحمہ اللہ (۹۷۴ھ) لکھتے ہیں :
لَمْ نَرَ فِي شَيْئٍ مِّنْہَا التَّعَرُّضَ لِلصَّلَاۃِ عَلَیْہِ قَبْلَ الْـأَذَانِ، وَلَا إِلٰی مُحَمَّدٍ رَّسُولِ اللّٰہِ بَعْدَہٗ، وَلَمْ نَرَ أَیْضًا فِي کَلَامِ أَئِمَّتِنَا تَعَرُّضًا لِّذٰلِکَ أَیْضًا، فَحِینَئِذٍ کُلُّ وَاحِدٍ مِّنْ ہٰذَیْنِ لَیْسَ بِسُنَّۃٍ فِي مَحَلِّہِ الْمَذْکُورِ فِیہِ، فَمَنْ أَتٰی بِوَاحِدٍ مِّنْہُمَا فِي ذٰلِکَ مُعْتَقِدًا سُنِّیَّتَہٗ فِي ذٰلِکَ الْمَحَلِّ الْمَخْصُوصِ؛ نُہِيَ عَنْہُ وَمُنِعَ مِنْہُ، لِأَنَّہٗ تَشْرِیعٌ بِغَیْرِ دَلِیلٍ، وَمَنْ شَرَّعَ بِلَا دَلِیلٍ؛ یُزْجَرُ عَنْ ذٰلِکَ وَیُنْہٰی عَنْہُ ۔